واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اعلان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کا رابطہ مبینہ طور پر پاکستان سے ہے۔امریکا کی جانب سے جن لوگوں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت کا بھی حصہ رہے ہیں جن میں مرکزی بینک کے سابق گورنر بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ انظامیہ کی جانب سے اس فہرست کے بارے میں شامل لوگوں کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ پاکستان میں مبینہ طور پر موجود طالبان قیادت ہے جو مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنے کے لیے مالی معاونت کے ساتھ ساتھ ہتھیار بھی فراہم کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ برس اگست میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی وضع کی تھی جس میں انہوں نے افغانستان میں جاری 17 سالہ جنگ کے خاتمے اور طالبان کو شکست دینے کے لیے پاکستان پر اس حکمت عملی میں ساتھ دینے پر زور دیا گیا تھا۔دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سیکریٹری کے نائب منڈلکر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پناہ گاہیں ختم کرنے کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔جن لوگوں کا نام شال کیا گیا ہے ان میں عبدالقدیر باصر عبدالبصیر ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ پشاور میں طالبان کی فنانس کمیشن شوریٰ کے سربراہ ہیں اور انہوں نے ہی گزشتہ برس طالبان کو افغانستان کے صوبے کنر میں حملے کے لیے ہزاروں ڈالر فراہم کیے۔اس فہرست میں شامل ایک اور نامور عسکریت پسند حافظ محمد پوپلزئی ہیں جو کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ طالبان کی فنانس کمیشن کے سربراہ رہے ہیں جبکہ مغربی اور جنوبی افغانستان میں وہ اپنے گروپ کے مالیاتی امور کے انچارج بھی ہیں۔حافظ محمد پوپلزئی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 2011 کے وسط میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طالبان کو دیے جانے والے ایک کروڑ یورو کوئٹہ میں فنانس کمیشن کے سربراہ کو فراہم کیے۔