زینب کے ایشو پر جتنے قہقہے لگنے تھے لگ چکے، اب ہم سب کو مل کر کیا کام کرنا چاہیے کہ پاکستان کی ہر بچی محفوظ ہو جائے؟ 13 ملک چائلڈ پورنو گرافی کے خلاف اکٹھے ہو سکتے ہیں تو وفاقی حکومت ان تینوں ایشوز پر چاروں صوبوں کو اکٹھا کیوں نہیں کر سکتی؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

25  جنوری‬‮  2018

بچوں کی پورنو گرافی کے خلاف دنیا کا سب سے بڑا آپریشن مارچ 2011ء میں ہوا تھا‘ ایک انٹرنیشنل ریکٹ یورپ کے 13 ملکوں میں چائلڈ پورنوگرافک نیٹ ورک چلا رہا تھا‘ یہ لوگ ویڈیوز بنا کر ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کرتے تھے‘ ویب سائیٹ کے 70 ہزار ممبرز تھے‘ یہ لوگ پے کرکے یہ ویڈیوز دیکھتے تھے‘ برطانوی پولیس کو 2008ء میں ریکٹ کا پتہ چلا‘ پولیس نے 2009ء میں ویب سای مالکان کو ٹریس کیا‘ 13 ملکوں کی پولیس کا مشترکہ یونٹ بنا‘

چار ہزار202 انٹیلی جینس رپورٹ کا تبادلہ ہوا‘ 670 مشکوک لوگ سامنے آئے‘ ان لوگوں کی ریکی کی گئی‘184 لوگ ملوث پائے گئے‘ ہالینڈ نے ویب سائیٹ کا آن لائین سافٹ ویئر ری ۔۔بلٹ کیا‘ سرور کا فرانزک تجزیہ کیا اور پھر ایک رات 13 ملکوں میں آپریشن ہوا‘ 184 مجرم پکڑے گئے ‘ 230 بچے ریسکیو ہوئے‘ اس سارے عمل پر تین سال لگ گئے ۔۔لیکن یورپ کے 13 ملکوں سے یہ عفریت جڑ سے ختم ہو گیا۔ ہم زینب کے ایشو پر جتنی سیاست کرنا چاہتے تھے‘ ہم نے کر لی‘ چیف جسٹس نے جتنے نوٹس لینے تھے لے لئے‘ علامہ طاہر القادری نے جتنی تقریریں کرنی تھیں کرلیں‘ اپوزیشن نے قصور کے دورے کر لئے‘ میڈیا نے ڈھول پیٹ لیا‘ عوام نے جتنا رونا دھونا تھا ‘ رو دھو لیا اور وزیراعلیٰ پنجاب اوران کے شائننگ سٹارز نے جتنی تالیاں بجانی تھیں بجا لیں‘ جتنے قہقہے لگانے تھے لگا لئے‘ اب ہم سب کو مل کر وہ کام بھی کرنے چاہئیں جن کے بعد پاکستان کی ہر بچی محفوظ ہو جائے‘ جن کے بعد کسی بچی کے اغواء پر چیف جسٹس‘ وزیراعلیٰ اور میڈیا کو نوٹس نہ لینے پڑیں‘ سسٹم خود بخود ایکٹو ہو جائے‘ میری درخواست ہے وفاقی حکومت کو فوری طور پر چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر ایک اینٹی کرائم نیشنل ایکشن پلان بنانا چاہیے‘ یہ پلان تین حصوں پر مشتمل ہو‘ ماورائے عدالت قتل‘ بچوں سے زیادتی اور مسنگ پرسنز۔ اگر 13 ملک چائلڈ پورنو گرافی کے خلاف اکٹھے ہو سکتے ہیں تو وفاقی حکومت ان تینوں ایشوز پر چاروں صوبوں کو اکٹھا کیوں نہیں کر سکتی تاکہ ملک میں آئندہ کسی زینب کے والدین‘

کسی نقیب اللہ‘ کسی انتظار احمد اور کسی مقصود احمد کے اہل خانہ کو ماورائے عدالت قتل اور کسی آمنہ مسعود جنجوعہ کو مسنگ پرسنز کے ایشو پر احتجاجی کیمپ نہ لگانا پڑے ‘ کیا ہماری وفاقی حکومت یہ پلان بھی نہیں بنا سکتی‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جبکہ کراچی پولیس نے 20 جنوری کو ایک محنت کش مقصود کوشاہراہ فیصل پر گولی مارکر ہلاک کر دیاتھا‘ اس کے خون کا بدلہ کون دے گااور ملک میں ایک نئی بحث چل رہی ہے‘ ملزم عمران علی کو سرعام پھانسی دی جائے‘ کیا یہ ہونا چاہیے‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔

عمران زینب کو قتل کرنے کے بعد اپنے گھر لے آیا اور اسکی لاش اپنے بستر میں رکھی، قاتل کی ماں سب دیکھتی رہی اوراسکی دادی نے مجھے۔۔ زینب کی والدہ نے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے کیا مطالبہ کر ڈالا

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…