قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) سات سالہ ننھی زینب کو قتل کرنے والے ملزم کی شناخت سی سی ٹی وی کیمرے کی تصویر سے تقریباً ہو چکی تھی بس اس کو گرفتار کیا جانا باقی تھا اور ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد ملزم عمران کو پولیس نے گرفتار کر لیا، تفصیلات کے مطابق جب ملزم عمران کے افسوسناک کاموں کے متعلق اس کی والدہ کو بتایا گیا تو انہوں نے اپنے بیٹے عمران کو گرفتار کروانے میں اہم کردار ادا کیا اور پولیس کی بھرپور مدد کی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈی پی او وہاڑی عمر سعید کو اس کیس کو حل کرنے کے لیے آئی جی پنجاب نے خصوصی طور پر جے آئی ٹی میں شامل کیا تھا جنہوں نے اسے گرفتار کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق اس واقعے کی تحقیقات کرنے والے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس کے پاس سی سی ٹی وی شواہد تھے جن میں ایک چہرہ تھا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھائی دینے والے ملزم کی داڑھی تھی جبکہ اس نے ایک زِپ والی جیکٹ پہن رکھی تھی، جس کے دونوں کاندھوں پر دو بڑے بٹن لگے ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق مسئلہ یہ تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں جیکٹ کا رنگ سفید نظر آرہا تھا ٗجو اس کا حقیقی رنگ نہیں تھا۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق چھاپے کے دوران تحقیقاتی اداروں کو عمران کے گھر سے ایسی ہی ایک جیکٹ ملی جس کے دونوں بٹنوں کی مدد سے پولیس ملزم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔رپورٹ کے مطابق جب ملزم کا ڈی این اے مکمل طور پر میچ ہوگیا تو پھر صرف گرفتاری ہی آخری کام رہ گیا تھا جس میں اس کی والدہ سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے مدد کی۔دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ ملزم سے تفتیش کرنے والے پولیس افسران کے مطابق ملزم عمران نے بہت زیادہ پس و پیش نہیں کی اور فوراً ہی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔