کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) بچوں کے ساتھ زیادتی کے دومختلف واقعات میں بینک مینجر سمیت تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی کی 13 سالہ بچی کو بینک منیجر نے 5 افراد کے ستاھ مل کر 3 روز تک جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ۔ موقع ملتے ہی فرار ہو کر آنے والی تیرہ سالہ بچی نے ساری تفصیل سے والدین کو آگاہ کیا ۔ والدین نے فوری طور پر پولیس کو آگاہ کیا جس کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے زیادتی کرنے والے بینک منیجر سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
جبکہ دوسری جانب گلستان جوہر میں 12 سالہ بچہ مدرسے کے معلم کی سفاکیت کی بھینٹ چڑھا۔ میڈیکل رپورٹ میں معصوم بچے سے بدفعلی کی تصدیق ہوئی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزم کی تلاش میں چھاپے مارنا شروع کر دیئے، دونوں واقعات میں متاثرہ بچوں کے والدین نے میڈیا کا سامنا کرنے سے گریز کیاہے ۔دریں اثنا مردان کے گائوں گوجر گڑھی کے علاقہ جندر پار سے لاپتہ ہونے والی 4 سالہ بچی کی لاش کھیتوں سے مل گئی ۔پولیس کے مطابق بچی کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا تاہم گلے پر نشان تھے ٗشبہ ہے بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ۔ پولیس نے لاش کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دئیے ہیں ۔ڈی پی او ڈاکٹر میاں سعید کا کہنا ہے کہ بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی حتمی طور پر کچھ کہا جاسکتا ہے۔واقعہ کی تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ۔جبکہ دوسری جانب صور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ بچی ز ینب کے والد محمد امین نے کہا ہے ک زینب کے قتل میں ملوث اب تک کوئی ملزم نہیں پکڑا گیا ٗکیس میں پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے محمد امین نے کہا کہ پولیس کی طرف سے یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ ملزم جلد پکڑ لیں گے۔مظاہروں کے درمیان گرفتار ہونیوالے بچوں کی مائیں ہمارے پاس آرہی ہیں۔زینب کے والد نے کہاکہ پولیس نے جن لوگوں کو پکڑا تھا ان پر تشدد کیا جارہا ہے ٗہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس گرفتار افراد کے مقدمات ختم کرکے انہیں رہا کرے ٗزینب قتل پراحتجاج پرامن تھامگرپولیس نے فائرنگ کرکے اشتعال پیدا کیا۔