قصور(مانیٹرنگ ڈیسک) جے آئی ٹی کا روزانہ کی بنیاد پر قصور میں اجلاس جاری ہے اور تحقیقاتی ٹیموں کو تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق مقتولہ زینب کے اغوا کار کی مزید تصاویر حاصل کرلی گئی ہیں،ان تصاویر میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ مبینہ اغوا کار چہرے پرعینک لگاتا ہے اور گھنی داڑھی ہے، مقتولہ زینب پہلی فوٹیج میں اسی اغوا کار کے ساتھ دیکھی گئی تھی تاہم زینب کے
لواحقین اغوا کار کو پہچاننے سے قاصر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نادرا ریکارڈ میں مشکوک شخص کی تصویر کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔دریں اثناء سات سالہ بچی سے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ،زینب سمیت آٹھ بچیوں کے کیس میں ایک ہی ڈی این اے میچ ہونے پر دوتھانوں کی حدود میں رہائش پذیرعلاقے کے تمام مردوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرنے شروع کردئیے گئے، گھروں سے دوسرے علاقوں میں جانے والے افرادکے بارے میں بھی پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ۔ ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ حکومت پر زینب قتل کیس کو حل کرنے کیلئے دباؤ بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے حکومت کے لئے پریشانی بڑھ رہی ہے ۔قصور میں زینب سمیت آٹھ بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے شہر کے دوتھانوں کی حدود میں واقعہ تمام گھرانوں کے مردوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کر کے عملی اقدام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں دوتھانوں کی حدود کو آٹھ بلاکس میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ ڈی جی فرانزک ڈاکٹر محمد اشرف طاہر کے ہمراہ چار فرانزک ماہرین اور چھ انٹیلی جنس افسران موجود ہیں۔ جے آئی ٹی کا روزانہ کی بنیاد پر قصور میں اجلاس جاری ہے اور تحقیقاتی ٹیموں کو تفتیش میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق مقتولہ زینب کے اغوا کار کی مزید تصاویر حاصل کرلی گئی ہیں