اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ننھی پری زینب کے قتل پر پورے ملک میں سوگ منایا گیا اور عوام کی طرف سے شدید ردعمل بھی دیکھنے میں آیا ہے اور جبکہ مختلف شہروں میں احتجاج بھی ریکارڈ کروایا گیا۔ پوری قوم نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ مجرم کو پکڑ کر سرعام پھانسی دی جائے۔تاہم ابھی تک پولیس مرکزی ملزم کو پکڑنے کیلئے چھاپے مار رہی ہے مگر کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور مجرم کا پیش کیا جانے والا خاکہ جاری ہوا،
خاکہ سے متعلق اہم انکشاف ہوا ہے کہ یہ خاکہ نیا نہیں بلکہ 7ماہ پرانا ہے۔ زینب سے قبل قصور میں ہی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی لائبہ کے والدین نے انکشاف کیا ہے کہ جب لائبہ کے ساتھ ایسا ہی واقعہ ہواتھا تو پولیس نے لائبہ کے اغواء کے وقت بھی ہمیں یہی خاکہ دکھایاتھا اور زینب کے واقعے کے بعد بھی پولیس نے وہی خاکہ دکھایا ہے۔جبکہ اس سے قبل زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ زینب میرے ساتھ بہت زیادہ اٹیچ تھی اور مجھے یقین ہے کہ قاتل نے زینب کو یہی کہہ کر پھسلایا ہو گا کہ آپ کی والدہ عمرے سے لوٹ آئی ہیں میں آپ کو آپ کی والدہ کے پاس لے کر چلتا ہوں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں نے عمرے پر جانے سے قبل زینب کو اجنبی افراد سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔ میں نے زینب کو کہا تھا کہ دیکھو آج کل لوگ بچوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں جس پر زینب نے کہا کہ ’’مما پھر وہ بچوں کا کیا کرتے ہیں‘‘میں نے زینب کو جواب دیا کہ پھر جب بچے مما کے پاس جانے کیلئے ضد کرتے ہیں تو وہ بچوں کو مار دیتے ہیں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ عمرے کے دوران جب موبائل فون پر میری زینب سے بات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارا دل لگا ہوا ہے جس پر زینب نے نہایت مطمئن انداز میں کہا کہ ہاں میرا دل لگا ہوا ہے۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب میں واپس آئی تو گھر والوں نے مجھے بتایا کہ زینب نے آپ کو بالکل بھی یاد نہیں کیا وہ نہایت اطمینان سے دن گزارتی رہی۔ زینب کی والدہ نے بتایا کہ فون پر زینب کے ساتھ ہونے والی آخری بات چیت میں زینب نے مجھے کہا تھا کہ ’’مما میرے لئے آتے ہوئے پرائز لے کر آنا‘‘۔