قصور (مانیٹرنگ ڈیسک) قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی زینب کے والد نے کہا کہ سانحہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کا سربراہ قادیانی ہے، ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ کمیٹی کا سربراہ کوئی مسلمان لگایا جائے، بچی کے اغواء کے بعد اگلے دن بچی
ٹریس ہوگئی تھی لیکن پولیس نے کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا، یہ ویڈیو کو فرانزک کروا کر تحقیق آگے بڑھا سکتے تھے ۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قصور میں قتل ہونی والی بچی زینب کے والد نے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن ہے، کوشش کریں کہ کسی کی املاک اور گاڑی کو نقصان نہ پہنچائیں ، ایسا نہ ہو کہ پر امن احتجاج میں سازشی عناصر شامل ہوجائیں ، میری عوام سے اپیل ہے کہ احتجاج کو پر امن انداز میں ریکارڈ کرائیں سانحہ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کا سربراہ قادیانی ہے، ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ کمیٹی کا سربراہ کوئی مسلمان لگایا جائے، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے میں مطمئن ہوں کہ انہوں نے کمیٹی بنائی ہے ، بچی کے اغواء کے بعد اگلے دن بچی ٹریس ہوگئیتھیلیکن پولیس نے کوئی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا، یہ ویڈیو کو فرانزک کروا کر تحقیق آگے بڑھا سکتے تھے ، اگر ماضی میں ہونے والے واقعات پر درست انداز میں کاروائی ہوتی تو یہ سانحہ نہ رونما ہوتا، آج اہل علاقہ بچوں کو گھر سے باہر نکالنے پر خوفزدہ ہیں جنسی دہشتگردی کے لیے سدباب کیا جائے تاکہ آئندہ لوگوں کی جان اور عزت محفوظ ہو۔