اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاذ پر غیر معمولی خطرات ہیں لہذا تمام پارٹیز کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی وخارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ احسن اقبال نے نیکٹا کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام قبائیلی علاقوں کو کلیئر کیا ہے ٗ کراچی اور بلوچستان کے
حالات پر قابو پانے میں نیشنل ایکشن پلان نے بہت مدد کی تاہم اب دہشت گری کی لہر سرحد پار سے آرہی ہے۔ امریکہ ہمیں کہتا ہے ہم نے دہشت گردی کو روکنے کے لیے کام نہیں کیا تاہم پاکستان میں کوئی بھی جگہ ایسی نہیں جہاں یہ لوگ اکٹھے ہوں اور پاکستان کے خلاف کارروائی کرسکیں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ کینیڈا میں پاکستانی سفیر نے کس حیثیت میں ٹرمپ کے بیان کی تائید کی، جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کنیڈا میں پاکستانی سفیر سے جواب طلب کرلیا گیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے کیلئے صوبوں کو نمائندگی دی ہے ٗ مدرسہ ریفامز پر بہت کام ہو چکاہے ٗافغان مہاجرین کو کنٹرول کرنے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں جبکہ فاٹا ریفارمز پر اتفاق رائے سے معاملات حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردی میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت خارجی محاز پر غیر معمولی خطرات ہیں ٗ ایسے عناصر سرگرم ہیں جو جمہوریت کے خلاف ہیں، سڑکوں پر سیاسی دھرنے اور تحریکیں ملک کو کمزور کرتی ہیں لہذا تمام جماعتوں کی سپورٹ چاہیے تاکہ داخلی و خارجی محاز پر مل کر لڑ سکیں۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی پر کام ہونا چاہیے، امریکا کو چاہیے کہ اس حوالے سے کام کرے کہ سویت یونین کی جنگ کے مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ
کریمنل جسٹس سسٹم پر سفارشات نیکٹا نے تیار کر لی ہیں، چند بڑے وکیلوں سے مشاورت کررہے ہیں اور جلد یہ بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ جس ملک میں کسی حکومت کو اگلے 2 ماہ ہونے یا نہ ہونے کا پتہ نہ ہو اس ملک میں آپ فیصلے کیسے کر سکتے ہیں، میں نے ایک بڑے حکومتی اجلاس میں سوال کیا کہ سینیٹ کے انتخابات وقت پر ہونے کی کتنی امید ہے، وہاں تمام پالیسی ساز بیٹھے تھے کسی نے بھی وثوق سے جواب نہیں دیا۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو حالات بنائے جارہے ہیں وہ قابل تشویش ہیں، ایسی صورتحال میں اندرونی انتشار اور بے یقینی مہلک ہوگی۔
اانہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنی مدت پوری کرنے کے لیے پْر امید ہے، بلوچستان میں استعفے اور دھرنوں کی صورتحال سے خارجی محاذ پر پاکستان مضبوط نہیں بلکہ کمزور ہوگا۔قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ امریکی بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ حالات واقعی بہت خراب ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہی پوری دنیا میں دہشتگردوں کی پیداوار کی، حکومت کو چاہیے کہ وہ ہر فورم پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی مذمت کرے۔اس موقع پر امریکی صدر کے بیان پر ایک مذمتی قراردار بھی پیش کی گئی، جسے منظور کرلیا گیا۔مذمتی قرار داد سینیٹر رحمٰن ملک نے پڑھ کر سنائی جس کے متن
کے مطابق کمیٹی امریکی صدر کے پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتی ہے اور پاکستان کے لیے جھوٹے و دھوکے باز کے الفاظ کے استعمال کو رد کرتی ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانی و مالی قربانیوں کو نظر انداز کر رہا ہے ٗ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 75 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیں دی۔قرار داد میں کہا گیا کہ پاکستان پچھلے 17 سال میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک کھرب 80 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھا چکا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔قرار داد کے مطابق کمیٹی نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ امریکا سے اس واقعہ پر احتجاج کرے اور ٹرمپ کے توہین آمین الفاظ کی واپسی کے لیے امریکا پر زور دے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ کینیڈا میں پاکستانی سفیر نے کس حیثیت میں ٹرمپ کے بیان کی تائید کی، جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے کنیڈا میں پاکستانی سفیر سے جواب طلب کرلیا گیا۔