اسلام آباد (آن لائن) خبر رساں ادارے آن لائن کے مطابق شریف برادران کی سعودی عرب میں ایک ساتھ موجودگی کے بارے میں ایک طرف این آر او کی خبریں عام ہیں اور دوسری طرف یہ انکشاف بھی کیا جارہا ہے کہ دونوں بھائیوں کو سعودی شہزادوں کے ساتھ مل کر کرپشن کرنے کے الزام میں طلب کیا گیا ہے، معتبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی شہزادوں سے8اہم شخصیات کے تعلقات کی تصدیق کی گئی ہے،
ان میں سابق وزیراعظم نواز شریف، سابقہ بنگالی وزیراعظم خالدہ ضیاء اور لبنان کے مستعفی ہونیوالے وزیراعظم سعد حریری بھی شامل ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے کرپشن کیخلاف تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے، اس کی زد میں شریف برادران بھی آئے ہوئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف نے تحقیقات کا علم ہوتے ہی مولانا ساجد میر کو خصوصی مشن پر بھیجا تھا تاکہ کسی نہ کسی طرح معاملے کو گول کیا جا سکے، مولانا ساجد میر نے کم و پیش 15دن کی انتھک کوششوں کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو بلایا اور اسی دوران ترک وزیراعظم علی بن یلدرم کو بھی سعودی عرب بلا لیا گیا، لیکن کرپشن کے تانے بانے بہت زیادہ بگڑے ہونے کیوجہ سے میاں شہباز شریف نے بڑے بھائی کو بھی جدہ بلا لیا ہے، ذرائع کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ستمبر میں اپنے دورہ لاہور کے دوران متعدد حلقوں کو بتایا تھا کہ میاں نواز شریف ملک سلامتی کے اداروں اور عدلیہ کیخلاف ملک گیر مہم شروع کرنے جارہے ہیں اور اس مہم جوئی کو بھارتی لابی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، اسی دوران سعودی عرب نے جب اپنے ملک میں کرپٹ سعودی شہزادوں کو حراست میں لیا تو کرپشن کی کڑیاں پاکستان کے حکمران خاندان سے بھی جا ملیں، ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف اس وقت سعودی عرب میں اپنے خلاف تحقیقات کو
بند کروانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جب دونوں بھائی سعودی عرب سے واپس لوٹیں گے تو انکے پاس نئے این آر او کی دستاویزات نہیں ہونگی بلکہ انٹر نیشنل کرپشن میں ملوث ہونے کی دستاویزات بھی انکے پاس ہونگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی سفیر نے گزشتہ روز اسی لئے عمران خان کو ٹیلی فون کیا تھا کہ انہیں اعتماد میں لیا جاسکے اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان بداعتمادی کی فضاپیدا نہ ہو،
سعودی سفیر نواف سعید المالکی نے عمران خان اور کئی دوسرے سیاسی رہنماؤںں پر واضح کر دیا ہے کہ شریف برادران کو این آر او کیلئے نہیں بلکہ کچھ حساس معاملات کی تفتیش کیلئے بلایا گیا ہے۔ سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کیخلاف اگر سعودی شہزادوں سے مل کر کرپشن کرنے کے الزامات ثابت ہوگئے تو اس خاندان کی سیاست مکمل طور پر تباہ ہو جائیگی کیونکہ شریف برادران نے خود ساختہ جلاوطنی کے دوران ان سعودی حکومت کے تعاون سے سعودی عرب میں بھی کارخانے لگائے تھے اور بے آئی ٹی میں اس حوالے سے بھی جھوٹ بولا گیا۔