پیر‬‮ ، 11 اگست‬‮ 2025 

سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، عدلیہ مخالف تحریک چلائی گئی تو کیا کروں گا؟چودھری نثار نے دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 22  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، اس بات پر اطمینان اور خوشی ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے اور کسی جماعت میں نہیں ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے،ایسے شخص کو سیاستدان نہیں سمجھتا جس نے

کبھی لوکل کونسلر کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو۔کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔نجی ٹی وی کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایک سیاسی جماعت ہی نہیں بلکہ ایک جمہوری پارٹی بھی ہے، انہوں نے کہا کہ میری مسلم لیگ (ن) سے 33 سالہ رفاقت کی بنیاد بھی یہی ہے، مجھے اس بات پر اطمینان اور خوشی ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں اظہار رائے کی جتنی آزادی ہے وہ کسی اور پارٹی میں نہیں، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بطور سیاسی اور حکمران جماعت انتہائی نازک دور سے گزر رہی ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی وزیر اعظم نامزدگی کا فیصلہ اس وقت اچھا ثابت ہوسکتا ہے جب انہیں ان کی سوچ اور صلاحیت کے مطابق کام کرنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ٹویٹس کے ذریعے نہیں چلائی جاتیں، کوئی سیاسی کارکن عدلیہ مخالف تحریک کا حصہ بننے کا سوچ بھی نہیں سکتا، انہوں نے کہا کہ میں تصادم کی پالیسی کے خلاف ہوں، ہمیں غیر ضروری تنازعات میں الجھنے سے گریز کرتے ہوئے تمام توجہ سیاسی مخالفین پر رکھنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ میں ایسے شخص کو سیاستدان ہی نہیں سمجھتا جس نے کبھی لوکل کونسل کا الیکشن بھی نہ لڑا ہو،

ایسے لوگوں کو مشورہ دینے کا حق ہے لیکن رائے مسلط کرنے کی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کو نشانہ بنانے کا بیانیہ دینے والے غیر سیاسی عناصر کسی صورت عوام میں پذیرائی حاصل نہیں کرسکتے اور نہ ہی غیر سیاسی لوگوں کے فیصلے مسلط ہونے سے پارٹیوں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت ال ، آئندہ انتخابات کے تناظر میں انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایک انتہائی موثر اور متفقہ بیانیہ وضع کرے۔ یہ ایک ایسا بیانیہ ہونا چاہئے جس میں سیاست معیشت اور ملک کے قومی مسائل کے حل کے خاکے کیساتھ ساتھ اپنی ساڑھے چار سالہ کارکردگی کا عکس بھی موجود ہو۔ ایسا بیانیہ ہی ہمیں آئندہ الیکشن میں عوامی حمایت حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی بیانیہ بین الاقوامی حالات و واقعات اور کئی اطراف سے ملک پر بالواسطہ اور بلا واسطہ دباؤ کی وجہ سے اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بابا جی سرکار کا بیٹا


حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…