نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے امریکہ کی جانب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کر لی، قرار داد کے حق میں 128 اور مخالفت میں صرف 9 ووٹ آئے جبکہ اس موقع پر 35 ملک غیر حاضر رہے،اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے دھمکی دی تھی کہ امریکہ یہ دیکھے گا کہ کون سے ملک اقوام متحدہ میں امریکہ کے فیصلے کا احترام نہیں کرتے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئیجس میں امریکہ سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔ قرار داد کے حق میں 128 اور مخالفت میں صرف 9 ووٹ آئے جبکہ اس موقع پر 35 ملک غیر حاضر رہے۔قرار داد پر رائے شماری سے پہلے بحث ہوئی جس میں کئی ملکوں کے سفیروں نے یروشلم کے بارے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنے ملک کا نقطہ نظر پیش کیا ۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہر کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ باطل اور کالعدم ہے اس لیے منسوخ کیا جائے۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے لیے پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے جائز مطالبات کی حمایت کرتا ہے۔ بیت المقدس کے بارے میں امریکہ کا فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے۔ ہم بیت المقدس کی حیثیت بدلنے والا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ فلسطینیوں کی آخری امید ہے۔ دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا۔ پاکستان مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق قرار دار کی مکمل حمایت کرتا ہے۔رائے شماری سے پہلے فلسطینی وزیرِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ
وہ دھونس اور دھمکیوں کو خاطر میں نہ لائیں۔اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے ممکنہ طور پر منظور ہونے والی اس قرارداد کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو جھوٹ کا گڑھ قرار دیا تھا۔اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے دھمکی دی تھی کہ امریکہ یہ دیکھے گا کہ کون سے ملک اقوام متحدہ میں امریکہ کے فیصلے کا احترام نہیں کرتے۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ اس دن کو یاد رکھے گا جس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ کو اس معاملے پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی گئی جو ایک خود مختار ملک کی حیثیت سے اس کا حق تھا۔ہم اس دن کو یاد رکھیں گے کہ جب ہمارے بارے میں یہ ایک بار پھر یہ بتایا جائے گا کہ ہم اقوام متحدہ کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ فنڈز فراہم کرتے ہیں۔
اور ہم یہ بھی یاد رکھیں گے کہ جب وہ ہمیں مدد کے لیے کاریں گے، جیسا کہ وہ عموما ہمیں زیادہ فنڈز دینے کے لیے اور اپنے مفاد میں اثر ورسوخ استعمال کرنے کے لیے کہتے ہیں۔گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے چار مستقل اور دس غیرمستقل ارکان نے بھی ایسی ہی ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تھا تاہم صرف امریکی مخالفت کی وجہ سے قرارداد منظور نہیں ہوسکی تھی کیونکہ امریکہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے۔سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے پانچوں مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کا حق میں ووٹ دینا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس اور او آئی سی کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔ قرارداد ترکی یمن نے پیش کی جبکہ اسپانسر پاکستان کی جانب سے کیا گیا ۔