اسلام آباد(اے این این ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پیراڈائیز لیکس میں شامل 31 پاکستانیوں کی ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور اسٹیٹ بنک سے تفصیلات طلب کرلیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے سے ان افراد کا گزشتہ 10 سال کا سفری رکارڈ طلب کیا گیا ہے جبکہ ایس ای سی پی سے ان افراد کی جانب سے رجسٹرڈ کروائی گئی کمپنیوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ایف آئی اے اور ایس ای سی پی نے 13افراد کی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم
کر دی ہیں۔ان میں سے اکثر کے پاس ایک سے زیادہ پاسپورٹ ہیں جبکہ ایس ای سی پی کے مطابق ان افراد نے 86 کمپنیاں رجسٹرد کروا رکھی ہیں۔خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاناما پیپرز پاناما کی مشہور لا فرم موزیک فونسیکا نے پیراڈائز پیپرز جاری کیے تھے جن میں میں پاکستان سمیت 47 ممالک کے متعدد افراد کے نام شامل تھے۔پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈکے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی، صدر الدین ہاشوانی، میاں منشا، ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) لائسنس کی کامیاب بولی دینے والے ظہیر الدین، سونیری بینک کے مالک نورالدین فیراستا، چیئرمین داد ہرکولیس کارپوریشن حسین داد اور دیگر نامور پاکستانیوں کی شناخت سامنے آئی ہے جنہوں نے آف شور سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔پیراڈائز لیکس میں ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات شامل ہیں اور اس کام کے لیے 67 ممالک کے 381 صحافیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔پیراڈائز لیکس کا بڑا حصہ کمپنی ایپل بائی کی دستاویزات پر مشتمل ہے اور یہ دستاویزات سنگاپور اور برمودا کی دو کمپنیوں سے حاصل ہوئی ہیں۔ پیرا ڈائز پیپرز پہلے جرمن اخبار نے حاصل کیے اور آئی سی آئی جے کے ساتھ شیئر کیے۔ان میں 180 ممالک کی 25 ہزار سے زائد کمپنیاں، ٹرسٹ اور فنڈز کا ڈیٹا شامل ہے۔
پیراڈائز پیپرز میں 1950 سے لے کر 2016 تک کا ڈیٹا موجود ہے ۔پیراڈائز پیپرز میں جن ممالک کے سب سے زیادہ شہریوں کے نام آئے ہیں ان میں امریکا 25 ہزار 414 شہریوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ برطانیہ کے 12 ہزار 707 شہری، ہانگ کانگ کے 6 ہزار 120شہری، چین کے 5 ہزار 675 شہری اور برمودا کے 5 ہزار 124 شہری شامل ہیں۔