اسلام آباد(آن لائن)ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی ضم ہوں یا الگ الگ سیاست کریں بس تصادم نہیں ہونا چاہیے ،ہمارا مقصد ہے کہ کراچی میں ماضی والے حالات دوبارہ نہ ہوں، ایم کیوایم پاکستان رینجرزہیڈکوارٹرزمیں بنتی توان پرمقدمات کیسے چلتے،ایم کیوایم پرمقدمات چل رہے ہیں ہم ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے،رینجرزکراچی میں قیام امن کیلئے کام کررہی ہے ۔نجی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید نے کہا کہ کراچی آپریشن کافیصلہ سیاسی اورعسکری قیادت کی مشاورت سے شروع کیاگیاتھا،ہمارامقصدیہ ہے کہ کراچی میں دوبارہ ماضی جیسے حالات نہ ہوں ۔رینجرزکراچی میں قیام امن کیلئے کام کررہی ہے ،کراچی میں انٹیلی جنس اداروں کااہم کردارہے ،رینجرزکی تعنیاتی سے قبل کراچی میں حالات بہت خراب تھے ۔ڈی جی رینجرزسندھ نے کہاکہ زیرحراست افرادکاتعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہووہ ہم سے بات کرتی ہیں ۔ایم کیوایم اورپی ایس دیگرسیاسی جماعتیں بھی زیرحراست افرادکے بارے میں ہم سے بات کرتی ہیں ۔کراچی میں اس وقت ہیجان کی سی کیفیت ہے ،ایم کیوایم اورپی ایس پی دونوں جانب سے سنسنی خیزبیانات دیئے جارہے ہیں ۔ایسے بیانات سے کراچی میں رینجرزکے آپریشن پہ سوالات اٹھتے جارہے ہیں ۔ایسے بیانات پرسیکیورٹی اداروں کوتشویش توہوتی ہے ،ایسے بیانات سے ہمیں زیادہ تشویش اس لئے نہیں ہوتی کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم جوکچھ کررہے ہیں کراچی میں امن وامان کیلئے ہے، ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی ضم ہوں یا الگ الگ سیاست کریں بس تصادم نہیں ہونا چاہیے ،ہمارا مقصد ہے کہ کراچی میں ماضی والے حالات دوبارہ نہ ہوں، ایم کیوایم پاکستان رینجرزہیڈکوارٹرزمیں بنتی توان پرمقدمات کیسے چلتے
،ایم کیوایم پرمقدمات چل رہے ہیں ہم ایک قدم پیچھے نہیں ہٹے۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں آپریشن ستمبر2013ء سے شروع ہواتھااس وقت اورکراچی کے حالات کیاتھا۔سی پی آئی سی کے پاس مکمل ریکارڈموجودہے کہ 1995ء سے لیکر2013ء تک تقریباً30ہزارلوگوں کی جانیں کراچی میں گئیں ،تمام جانیں اس تشددکے باعث گئی جس کی بنیادسیاست تھی ۔کراچی بدامنی میں نسلی تعصب ،فرقہ واریت اوردہشتگردی کے عناصرملوث رہے ۔
بدامنی کے باعث52ہزارکے قریب انسانی جانوں کاضیاع ہوچکاہے جبکہ 70کے قریب لوگ زخمی ہوئے ۔کراچی میں لیاری گینگ وارکراچی کی تاریخ کاخطرناک ترین پہلوتھا۔آپریشن کے بعداس کاخاتمہ کردیاہے ،کراچی میں آپریشن سے قبل یومیہ8سے 10کروڑروپے بھتہ لیاجاتاتھا،اغواء برائے تاوان بھی اپنے عروج پرتھا،کراچی ہڑتال کے باعث یومیہ 15سے20بلین کانقصان ہوتاتھا،جبکہ آج کے کراچی کے حالات2013ء کے مقابلے میں بہترہوچکے ہیں ،
کراچی میں یومیہ 8سے10افرادکی ٹارگٹ کلنگ ہوتی تھی اوراب2017ء میں صرف دوسیاسی واقعات اور13پولیس اہلکاروں کونشانہ بنایاگیا،دہشتگردی کاکوئی بڑاواقعہ نہیں ہواجبکہ دفاعی نمائش میں 55،ممالک کے لوگوں نے شرکت کی ۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں بھتہ خوری اورٹارگٹ کلنگ نہیں ہونی چاہئے ۔پی ایس پی اورایم کیوایم کے درمیان سمجھوتے کے ذریعے کراچی میں امن واپس لانے کی کوشش کی ۔ڈی جی رینجرزنے کہاکہ عزیربلوچ کے معاملے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔رینجرزاس کے معاملے کی ڈیل نہیں کررہی اورنہ ہی وہ رینجرزکی تحویل میں ہے۔