لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی رہائشگاہ پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں نے غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں نیب ، حدیبیہ پیپر ملزکیسز حلقہ بندیوں کے سلسلہ میں آئینی ترمیم،ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کے حوالے سے لائحہ عمل پر غور کیا۔اس موقع پر وزیراعظم شاہد خان عباسی ،گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ،ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ،ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ،
وفاقی وزیر ریلویزخواجہ سعد رفیق ، وزیرداخلہ احسن اقبال سمیت دیگر نے شرکت کی ۔ اس موقع ایاز صادق کی طر ف سے شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیاگیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دعا ہے کہ مچھلی کو پتھر نہ چاٹنا پڑے کیونکہ عمران خان صاحب جو ہمارے بارے سوچتے ہیں وہ ہم عمران خان کے با رے میں نہیں سوچتے کیونکہ وہ ایک ناتجربہ کار آدمی ہے اور ہم تجربے کی بنیاد پرسیاست کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ دعا کریں کہ وہ وقت نہ آئے کہ سب کو ٹرک میں بیٹھناپڑے ا س لئے ہم بار بار ہم عمران خان کو کہتے ہیں کہ وہ اپنا رویہ بدلیں اور عمران خان نوخیز لڑکوں والی حرکتیں چھوڑ دیں اور بڑے ہوجائیں اور سیاست میں مستقل مزاجی اپنائیں ،عمران خان نے سیاست میں بہت گند ڈالا ہے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس وقت سب سے زیادہ پراسرار رویہ آصف علی زرداری کا ہے جو اپنی پارٹی کوجائزہ آئینی ترمیم نہیں کرنے دے رہے انہوں نے اپنی پارٹی کا انجن کیو ں بندکردیا ہے یہ سوال ان سے پوچھا جانا چاہیے ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مسلم لیگ (ن)نے عدلیہ کے وقار ، آزادی اوران کی بحالی کے لئے بہت بڑی تحریک چلائی تھی اورا س سلسلہ میں ہم نے جیلیں بھی کاٹی تھیں اور جن جج صاحبان کی بحالی کیلئے ہم نے جیلیں کاٹی تھیں ان سے ہماری کوئی رشتہ داری نہیں تھی
اور میاں نوازشریف نے اس عدلیہ بحالی کی تحریک کو لیڈ کیا تھا اور ہماری خواہش اس وقت تھی کہ ملک میں ایک ایسی عدلیہ معرض وجود میں آجائے جو کسی بھی حکومت کے دباؤ میں نہ آئے اور حکومتوں کے علاوہ بھی کسی کے دباؤ میں نہ آئے اور ملک میں آزادانہ فیصلے ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیرا عظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا پر بھی بہت افسوس ہے اور مجھے ایک سیاسی ورکر کے طور پر بہت تشویش ہوئی تھی اور اب جب سپریم کورٹ سے نوازشریف کی نا اہلی کا فیصلہ آیا تو اس سے جمہوریت میں دڑار پڑ گئی،
اس معاملے میں عجلت کا مظاہرہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ ان کی جماعت سمجھتی ہے کہ پانامہ فیصلے پر ان کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا اور ہم یہ سمجھتے ہے کہ فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں آیا ۔ انہوں نے کہاکہ حدیبیہ پیپر مل کا جوشور ڈالا جارہا ہے اس کیس کافیصلہ تو عدالت عالیہ کئی سال پہلے کرچکی ہے اور اس کو دوبارہ کھولنا اور پھر دوبارہ انہی راستوں پر چلنا جن سے ہم پہلے گزر چکے ہیں سمجھ سے بالا تر ہے ۔ انہوں نے آئینی ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہماری تمام سیاسی جماعتوں سے بات ہوئی ہے
اور تحریک انصاف والوں کا کہنا ہے کہ جلد انتخابات کرائے جائیں ۔ہم نے پی ٹی آئی والوں کو کہا ہے کہ جلدی انتخابات کے چکر میں کہی دور نہ کروادیجیے گا ۔ہماری درخواست ہے کہ ملک میں مقرر وقت پر انتخابات ہونے دیں اور آئیں مل کر آئینی ترمیم کرلیں ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں تک پیپلزپارٹی کا تعلق ہے تو ان کا یہ مسئلہ ہے اگر عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے تو ان کو مرکزمیں اپنا کوئی سیاسی کردار نظر نہیں آرہا مگر ابھی سندھ میں پیپلزپارٹی کا وجود باقی اورا نہیں اپنی ترجہ اس پر مرکوز کرنی چاہیے اور سیاست کے میدان سے بجائے بھاگنے کی بجائے موجودہ صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی نتیجہ میں پہنچیں یا نہ پہنچیں مگر تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جو سیاستدان کہے کہ میں رابطہ نہیں کروں گا وہ باکسر تو ہوسکتا ہے سیاستدان نہیں ہوسکتا ۔سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے جھگڑے میں مسلم لیگ (ن) کا کوئی کردار نہیں اس جھگڑے میں نئے پاکستان کا دعویٰ کرنے والی جماعت کا رہنما ملوث پایا گیا ہے۔