اسلام آباد(آئی این پی ) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نیب کے تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پرفریقین کے وکلاء کے تفصیلی دلائل سننے کے بعدفیصلہ (آج) بدھ تک کیلئے محفوظ کرلیا،فاضلجج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کے سیکشن 17 ڈی کے تحت درخواست نمٹانے کا حکم دیا ہے، سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے عدالت میں تفصیلی
دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں اکثر چیزیں مشترک ہیں،ضابطہ فوجداری کی شق 233 کے تحت ایک الزام کے الگ الگ ٹرائل نہیں کیا جاسکتا،سپریم کورٹ نے بھی ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے کہ ایک الزام کے کئی ٹرائل نہیں ہو سکتے، نیب پراسیکوٹر سردار مظفر نے خواجہ حارث کے دلائل کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ لندن فلیٹس ریفرنس میں الگ جرم کا ارتکاب ہوا ہے، تمام جرم یکساں نہیں ، 17 ڈی اس کیس میں قابل اطلاق ہی نہیںہے، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے ایون فیلڈ پراپرٹیز(لندن فلیٹس) ریفرنس میںعائد کی گئی فرد جرم کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کردی۔منگل کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور داماد کیپٹن(ر)صفدر کے خلاف 3نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تینوں ریفرنسز میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے اور تمام ریفرنسز ایک ہی انکوائری اور تحقیقات کے نتیجے میں بنائے گئے جس میں الزام ہے کہ اثاثے نواز شریف کی ملکیت اور حسن و حسین نواز بے نامی دار ہیں۔خواجہ حارث نے
تینوں فرد جرم پڑھ کر سنائیں اور کہا کہتینوں فرد جرم میں چارج بھی ایک جیسے ہیں، تینوں ریفرنسز میں اکثر چیزیں مشترک ہیںجبکہ تینوں ریفرنس میں گواہان بھی مشترک ہیں ،نواز شریف کے عوامی عہدہ رکھنے سے متعلق بات بھی تینوں ریفرنسز میں کی گئی ہے،تینوں ریفرنسز میں بینامی دار کی بات بھی مشترک ہے،ایک ریفرنس میں تمام ملزمان پر الزام بھی ایک جیسا ہے،جو نیب نے جو ضابطہ فوجداری کے حوالے دیئے ہیں
وہ بھی مشترک ہیں،ضابطہ فوجداری کی شق 233 کے تحت ایک الزام کے الگ الگ ٹرائل نہیں کیا جاسکتا،ضابطہ فوجداری کی شق 239 بھی اس حوالے سے اہم ہے،کراچی میں نیب نے نیٹو کنٹینر کیس میں ایک اپریزر پر 48 ریفرنس دائر کئے،ان 48 ریفرنسز میں الزام ایک ہی تھا لیکن کنٹینر 48 کاذکر تھا جس بنیاد پر ریفرنسز دائر کئے گئے لیکن بعد میں ان ریفرنسز کو یکجا کیا گیا اور بعدمیں ملزم عدالتوں سے بری ہوا۔ انہوں نے کہا
کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 17ڈی کے تحت ایک ملزم پر ایک سے زائد ریفرنسز نہیں بن سکتے،تینوں ریفرنسز میں 9 سے زائد گواھان بھی مشترک ہیں،سپریم کورٹ نے ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے کہ ایک الزام کے کئی ٹرائل نہیں ہو سکتے،میرا دفاع تینوں ریفرنسز میں ایک ہی ہوگا،نیب نے نیب سیکشن کے 9 کی شق 4 اے اور پانچ اے کااستعمال مناسب طریقے سے نہیں کیا،خواجہ حارث نے ایک گھنٹہ 25 منٹ کے دلائل دیئے ،
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کارروائی 15منٹ کیلئے ملتوی کی۔ اس دوران سابق وزیراعظم نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر جوڈیشل کمپلیکس سے پنجاب ہائوس کیلئے روانہ ہوئے،اس دوران سماعت مریم نواز ورد کرتی رہیں۔وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایک سے زائد ملزمان پر سیکشن 17 ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا،
عدالت نے دیکھنا ہے اس کیس میں 17 ڈی کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، نیب آرڈیننس کی یہ شق ایک فرد سے متعلق ہے، 17 ڈی اس کیس میں قابل اطلاق ہی نہیں، لندن فلیٹس ریفرنس میں الگ جرم کا ارتکاب ہوا ہے، ملزمان الگ الگ ہیں اور ٹرانزیکشن بھی مختلف ہیں، ان کا یہی معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر التو ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ نے نیب آرڈیننس کے سیکشن 17 ڈی کے تحت درخواست نمٹانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جوکل سنایا جائے گا۔سماعت کے دوران نامزد دیگر ملزمان مریم نواز اور کیپٹن(ر)محمد صفدر کی جانب سے عدالت میں نئی درخواست دائر کی گئی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم کی جائے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے
فیصلے میں کیلبری فونٹ سے متعلق کہا تھا کہ احتساب عدالت اس معاملے کو خود ہی دیکھے لیکن اس معاملے کو سنے بغیر فرد جرم عائد کی گئی، جعلسازی کے الزام کی فرد جرم غیر قانونی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی جانب سے دائر نئی درخواست منظور کرلی جسے کل سنا جائے گا۔خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی
جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق دوبارہ سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔تین ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت کے احکامات کے بعد احتساب عدالت نے جن دو گواہوں کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے آج طلب کیا تھا ان کے سمن بھی معطل کر دیئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی تین ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست کی سماعت پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کل بدھ تک کیلئے ملتوی کردی۔