اسلام آباد(آن لائن) احتساب عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہونے کے باوجود بھی حکمر ان جماعت سابق وزیرا عظم نواز شریف کو بچانے کے لئے متحرک ہوگئی ہے اور براہ راست عدالت عظمی کے ساتھ تنازعے کے لئے آئینی ترمیم تیار کر لی گئی ہے جس کی تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے بھرپور مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے اور اس بل کو ایوان میں پاس ہونے سے روکنے کے لئے تحریک انصاف نے اپنی ترامیم بھی جمع کروا دی ہیں۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آئین میں 24ویں ترمیم کا بل تیار کیا ہے جس کے تحت از خود نوٹس لینے سے متعلق اعلی عدلیہ کے اختیار کو محدود کرنے سمیت اپیل کے حوالے سے لارجر بنچ بنانے کی تجویز دی گئی ہے اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء4 عارف علوی کا کہنا ہے کہ نون لیگ پارلیمان کو شخصی اور ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنے کی روش سے باز نہیں آئی اورنوازشریف کو بچانے کیلئے ایک مرتبہ پھر آئین کو بدلنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اسی لئے انہوں نے پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی زد سے نواز شریف کو نکالنے کیلئے چوبیسویں آئینی ترمیم تیار کی ہے مگر تحریک انصاف ہمیشہ کیطرح ایک مرتبہ پھر حکومتی منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے اور آئین کے آرٹیکل 184/3 میں حکومتی ترمیم کا رستہ روکنے کیلئے اپنی ترمیم لے آئی تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی نے ترامیم کا مسودہ جمع کروادیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت آرٹیکل 184/3 کیساتھ 184/4 اور 184/5 نامی دو شقیں آئین میں داخل کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے,ان شقوں کے ذریعے حکومت عدالت عظمیٰ کے طیشدہ فیصلوں کیخلاف اپیل کا دروازہ کھولنا چاہتی ہے حکومت 184/3 کے تحت
سپریم کورٹ کے فیصلوں کی لارجر بنچ کے روبرو دوبارہ سماعت کا رستہ بنانے کی خواہشمند ہے, اور حکومتی بل میں یہ بھی شامل ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جو لارجر بنچ بنے گا اس میں وہ ججز شامل نہیں ہونگے جنھوں نے کیس پر فیصلہ دیا ہوگا عارف علوی نے مزید کہا کہ کسی سنجیدہ قانونی سقم کو دورکرنے کی نہیں بلکہ نوازشریف کو بچانے کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑنے کی کوششیں جاری ہیں, تحریک انصاف آئین پاکستان اور ریاستی اداروں کو شخصی مفاد کے تابع نہیں لانے دے گی, بدنیتی پر مبنی قانون سازی پارلیمان کے وقار پر کاری ضرب ہے اور تحریک انصاف یہ ضرب نہیں لگنے دے گی ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف نے اس حوالے سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے بھی رابطے کئے ہیں اور انہوں نے بھی اس حوالے سے اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے اور واضح کیا کہ جب یہ بل پارلیمنٹ میں آئے گا تو اس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔