اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی سے بھی ملاقات کرنے سے انکار کر دیا اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ قائم نہ کرنے کے موقف پر سختی سے ڈٹ گئے ۔ با خیر ذرائع نے بتایا کہ عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے رہنماء
سینیٹر ڈاکٹر قیوم سومرو کے ذریعے آصف علی زرداری سے ملاقات کی کوشش کی جس میں وہ کامیاب نہیں ہو سکے اور یہ ملاقات کچھ عرصہ قبل دبئی میں ہونے کا امکان تھا۔ ان اطلاعات کے بعد جب خبر رساں ادارے ’’آئی این پی‘‘ نے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل انہیں ڈاکٹر قیوم سومرو کا ٹیلی فون آیا اور انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری صاحب ان سے بات کریں گے اور ٹیلی فون پر آصف علی زرداری سے تقریباً 10سے 15 منٹ تک بات چیت ہوئی، جس میں یہ بات بھی ہوئی تھی کہ جب بھی میرا دبئی کا دورہ ہو گا تو میں ان سے ملنے کیلئے رابطہ کر سکتا ہوں۔عرفان صدیقی نے بتایا کہ آصف زردرا ی ٹیلیفوں پر ہونے والی بات چیت کے بعد سینیٹر ڈاکٹر قیوم میرے گھر ملاقات کے لئے آئے اور کافی تفصیلی بات چیت کی ، میرا ان سے ذاتی تعلق اور رابطہ رہاہے ، میں نے ان کو بتایاکہ میں اپنے بیٹے سے ملنے کے لئے آئندہ چند روز میں دوبئی جاؤنگا اور میر ی خواہش ہے کہ آصف زرداری سے وہاں میری ملاقات ہوجائے جس پر سینیٹرڈاکٹر قیوم سومرو نے کہاکہ جب آپ دبئی جانا تو مجھے بتا کر جانا ۔میں نے اس گفتگو کی روشنی میں دبئی روانگی سے قبل اپنے شیڈو ل سے انہیں آگاہ کیا تاہم میرے دبئی پہنچنے کے بعد ڈاکٹر قیوم سومرو کے علاوہ آصف علی زرداری
کے دیگر عملے کے افراد سے رابطہ کرنے کی کوشش کیاور میری خواہش تھی کہ میں آصف علی زرداری سے ملاقات کرتا لیکن ڈاکٹر قیوم سومرو سمیت ان کے عملے سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی تو میں آصف علی زرداری سے کئی مرتبہ ملاقاتیں کر چکا ہوں اور میرا ان سے ایک تعلق رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں جب میں نے ان سے ملنا چاہا تو میں کوئی سیاسی مینڈیٹ لے کر نہیں گیا تھا۔