بیجنگ (اے این این )چین نے کہاہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے جاری منصوبوں کی رفتار کم کرنے اور اس میں رکاوٹ نہیں چاہے گا اس لئے اس وقت پاکستان میں جاری سیاسی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، 50منصوبوں میں سے19 منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں، کوئی طاقت جاری ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ نہیں ڈال سکتی، کشمیرایک پیچیدہ مسئلہ ،خواہش ہے کہ پاکستان اور
بھارت پرامن مذاکرات کے ذریعے اسے حل کریں ۔ پاکستانی صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے سینئر سفارت کار لی پنگ فو نے کہا کہ پاکستانی معیشت اس وقت انتہائی خطرناک صورت حال سے دوچار ہے اور ہم پر امید ہیں کہ اسلام آباد اپنی معیشت میں ترقی اور استحکام کے لئے سی پیک کے ذریعے ملنے والے موقعے سے فائدہ اٹھائے گا، چین کو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ حکومت کی باگ دوڑ کس پارٹی کے ہاتھ میں ہے اور موجودہ چینی حکومت سی پیک کے موجودہ جاری منصوبوں کے حوالے سے پریشان نہیں تاہم پاکستان کے مخلص دوست ہونے کے ناطے چین سی پیک کے جاری منصوبوں کی رفتار کم کرنے اور اس میں رکاوٹ نہیں چاہے گا اس لئے ہم اس وقت پاکستان میں جاری سیاسی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ چین اور پاکستان سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے پرعزم ہیں اور کوئی بھی طاقت پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ نہیں ڈال سکتی ۔ سی پیک ون بیلٹ ، ون روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے اور یہ اس انقلابی ابتدا کا بنیادی جزو ہے ، کوئی بھی فرد ترقی کی اس منصوبے کو پٹری سے نہیں ہٹا پائے گا اور اس منصوبے کی تکمیل سے چین اور پاکستان دونوں کو بڑے پیمانے پر معاشی مفادات حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ چین سی پیک منصوبے اور منصوبے کے اہم حصے گوادر پورٹ کی تکمیل کے لئے سنجیدہ ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی گوادر ائرپورٹ، گوادر ایکسپریس وے سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے اس سال کے اختتام تک شروع کر لیے جائیں گے۔ ان منصوبوں میں تاخیر فنانسنگ ماڈل میں تبدیلی کی وجہ سے ہوئی ، پہلے یہ منصوبے کمرشل تھے مگر اب چینی حکومت ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے نرم شرائط پر قرضے اور
گرانٹس فراہم کر ہی ہے۔ سی پیک منصوبے کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک کو معاشی طور پر جوڑ کر خطے میں استحکام لانا ہے ، ہم دیگر ممالک کی بھی اس منصوبے میں شمولیت کو خوش آمدید کہیں گے۔ سی پیک کے جاری منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چینی سفارت کار نے کہا کہ 50منصوبوں میں سے19 منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں جبکہ ان منصوبوں پر 18 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
انہوں نے ساہیوال کول پراجیکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ چین کی توقعات سے زیادہ تیزی کے ساتھ مکمل ہوا ، انہوں نے سی پیک کے منصوبوں کی تیزی سے اور بروقت تکمیل پرپنجاب حکومت کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دیگر صوبے بھی پنجاب ماڈل کی پیروی کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں انفراسٹریکچر نہ ہونے کی وجہ سے سی پیک منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہے۔
وہ پر امید تھے کہ پاکستان کے کئی پسماندہ علاقے بہت جلد سی پیک سے مستفید ہوں گے، ہمارا بہتر اقتصادی تعاون اقتصادی ترقی اور پاکستان کی معیشت میں بہتری لائے گا اور چین کو بھی اس کا فائدہ دے گا۔ مسئلہ کشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے لی پنگ فو نے کہا کہ چین کی خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اس مسئلے کو بات چیت اور پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کریں ، کشمیرایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور خطے میں
استحکام پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات پر منحصر ہے۔ تاہم انہوں نے واشگاف الفاظ میں بتایا کہ چین ضرورت کے ہرو قت پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا ۔ انہوں نے دونوں ممالک کے عوام میں باہمی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا ، ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے پڑوسی اور قریبی دوست ہیں ، ہمیں ایک دوسرے کو جاننا چاہیے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ثقافت کو بھی جاننا چاہیے ، اس طرح دونوں ممالک کے عوام میں حقیقی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے گا۔ پاکستانی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر کالم نگار محمد مہدی نے سی پیک منصوبے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے اٹھائے جانے والے چینی حکومت کے اقدامات کو سراہا ۔