احتساب عدالت پہنچ کر نوازشریف کیساتھ ایسا ہوگا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا،اچانک سارا منظر نامہ ہی تبدیل

3  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے صدر اورسابق وزیراعظم نوازشریف، بیٹی مریم اور داماد کیپٹن (ر) صفدرکی مالی بدعنوانی سے متعلق نیب ریفرنسزکی سماعت بغیر کارروائی کے منگل تک ملتوی کردی گئی جبکہ عدالت نے کہاہے کہ آئندہ سماعت پر بے شک گواہوں کو نہ بلایا جائے ،آئندہ سماعت پر ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق کارروائی ہوگی ۔جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف،

بیٹی مریم نوازاورداماد کیپٹن (ر )محمد صفدرکی مالی بدعنوانی سے متعلق نیب ریفرنسزکی سماعت جج محمد بشیر نے کی ۔اس دوران نوازشریف کے وکیل نے کہاکہ اسلام آبا دہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے ۔اس پر عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت پر بے شک گواہوں کو نہ بلایا جائے ۔آئندہ سماعت پر ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق کارروائی ہوگی ۔ کیس کی سماعت بغیر کسی کارروائی 7نومبر بروز منگل تک ملتوی کردی گئی۔ نوازشریف پیشی میں اہم دستاویزات بھی ساتھ لائے تھے جب کہ انہوں نے عدالت میں عزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکے بھی جمع کراد یئے ۔ انہوں نے عدالت میں حاضری یقینی بنانے کے لیے یہ ضمانتی مچلکے جمع کرائے۔پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ مسلم لیگ ن کی خواتین ارکان اسمبلی نے عدالت کے اندر جانے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیا ۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ایف سی، پولیس اور ایلیٹ کمانڈوز کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ عدالت جانے والی کشمیر ہائی وے کو عام ٹریفک کے لئے بند اور راستوں کو خار دار تاریں لگا کر سیل کر دیا گیا۔احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ کے حامیوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔

کارکنوں کی جانب سے نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی جاتی رہی اورجوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں مریم نواز اور نواز شریف کے حق میں خیر مقدمی بینرز بھی آویزاں تھے ۔واضح رہے کہ نیب نے 8 ستمبرکونوازشریف اوران کے بچوں کے خلاف لندن فلیٹس، آف شورکمپنیوں، عزیزیہ اسٹیل اورہل میٹل کمپنی سے متعلق 3 مقدمات درج کیے گئے۔ ان مقدمات میں نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے جو

غیرقانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق نوازشریف کی درخواست منظور کرلی ہے۔ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما لیکس سے متعلق مقدمے میں نواز شریف کو اثاثے ظاہر نہ کرنے پر نا اہل قرار دے دیا تھا۔دریں اثنا سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے

صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ نظریہ ضرورت ایجاد کرنے اورڈکٹیٹر کی راہ ہموار کرے والی عدلیہ کا حامی نہیں اور ملک کا عدالتی نظام درست ہونا چاہیے ‘ کسی قسم کا کوئی این آر او نہیں ہورہا‘ ہمارے ٹکرائو کی بات ہوتی ہے ہمیں ٹکر مارنے والے کو کوئی نہیں پوچھتا‘ جب بھی مارچ آتا ہے تو مارچ کی افواہیں گردش کرتی ہیں‘ زرداری صاحب مجھے گالیاں نہیں دے رہے کسی اور کو خوش کررہے ہیں‘

وکلاء کنونشن میں پوچھے گئے 12 سوالات میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں ملا‘ توہین عدالت صرف باہر ہی نہیں اندر سے بھی ہوسکتی ہے۔ و ہ جمعہ کو یہاں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ این آر او نہ تو ہم نے ماضی میں کیا اور نہ کریں گے۔ ماضی میں جنہوں نے این آر او کیا ہے ان سے پوچھیں این آر او کیا ہوتا ہے۔ ہماری طرف سے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

جو لوگ ہمارے خاندان میں اختلافات کی خواہش رکھتے ہیں ان کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوئی۔ ہم آزاد عدلیہ کے بڑے حامی ہیں عدالتوں کا کام ہے کہ خودمختار فیصلے کرے۔ میں انصاف کے لئے لڑرہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے تقاضوں کی توہین کون کررہا ہے ریفرنسز کا ایک ایک لفظ پڑھا ہے پیشیاں بھگت رہا ہوں ریفرنسز میں صرف کاروبار کے گرد باتیں گھوم رہی ہیں۔ میرے کالج سے پاس آئوٹ ہونے کے وقت سے کیسز بنائے گئے ہیں۔

آصف زرداری کسی کو خوش کرنے کے لئے میرے خلاف باتیں کررہے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کس لئے سزا بھگت رہے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جس کی سزا دی جارہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز نے ریمارکس دیئے کہ کیس کرپشن کا نہیں ہے کیا سی پیک اور کراچی میں امن لانے کی سزا دی جارہی ہے۔ ایسی عدلیہ کا حامی نہیں جو ڈکٹیٹر کی راہ ہموار کرے۔ آزاد عدلیہ کے لئے جدوجہد کی نظریہ ضرورت ایجاد کرنے والی عدلیہ کا حامی نہیں ہوں۔

ڈکٹیٹر کو خوش آمدید کہنے اور ہار پہنانے والی عدلیہ کا حامی نہیں ہوں۔ ہمارے ٹکرائو کی بات ہوتی ہے ہمیں ٹکر مارنے والے کو کوئی نہیں پوچھتا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی مارچ آتا ہے تو مارچ کی افواہیں گردش کرتی ہیں کسی قسم کا این آر او نہیں ہورہا۔ عدالتی نظام درست ہونا چاہئے۔ ٹیکنو کریٹ حکومت سے متعلق سترہ سال سے سن رہا ہوں کبھی نہیں دیکھا کسی کیس میں سینئر جج نگرانی کررہا ہو۔ میرے ریفرنس میں نگران جج کیوں ہے۔ ہزاروں کیس چل رہے ہیں کسی کی نگرانی نہیں ہورہی توہین عدالت باہر ہی نہیں اندر سے بھی ہوسکتی ہ ے۔ وکلاء کنونشن میں پوچھے گئے بارہ سوالات میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں ملا۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…