اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما سابق وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے کہاہے کہ مسلم لیگ ن کو گومگوکی کیفیت کیساتھ ساتھ ذاتیات سے نکل کرملک کے مجموعی مفا د اور سیاست پرفوکس کرناہوگا اگر ہم ذاتیات پررہے تواس سے افراد اور پارٹی کو نقصان ہوگا ،میں انتخابات ملتوی کرنے کے بیانیہ کاحامی بننے والا آخری شخص ہونگا، انتخابات کاالتواء پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کریگا، انتخابات وقت پرہونے چاہئیں،
وزیراعظم عباسی کو ٹیکنوکریٹ حکومت کے حوالے سے بات بھی نہیں کرنی چاہیے، ن لیگ کو 99ء سے بھی زیادہ چیلنجز ہیں،پارٹی میں کوئی فارورڈبلاک نہیں بننے جارہا،اگر ہمیں عدالتوں میں پیش ہوناہے تو پھرعدالتوں پرچڑھائی ختم کرنا ہوگی، پارٹی کی اکثریت متحد اورمحاذ آرائی سے گریز چاہتی ہے۔پیر کی شام پنجاب ہاؤس میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ یہاں کارکردگی کی کوئی ستائش نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ملک کے سیکیورٹی حالات بہت حساس ہیں اور خطرات کے حوالے سے 1970 ء سے بھی زیادہ مشکل حالات دیکھ رہا ہوں۔ 1970 ء میں خطرہ صرف ایک ملک کی طرف سے تھا جبکہ آج خطرہ کئی اطراف سے ہے جن میں سے کئی سامنے ہیں کئی چھپے ہوئے ہیں اور کئی کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہیں ۔ جس طرح 1970 ء کے خطرات کا ادراک نہ ہونے دیا گیا اسی طرح سے جو خطرات ملک کو آج ہیں اور انکے تدارک کے حوالے سے جو گرسرمیاں ہونی چاہئے تھیں وہ نہیں ہو رہیں۔ سیکیورٹی کے معاملات پر کوئی سیاست یا پوائنٹ سکورننگ نہیں ہونی چاہئے اس پر کوئی میں یا وہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ اس پر سب کو متحد ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں پر پہلی مرتبہ ایک متحدہ نکتہ نظر پیش کیا گیا ۔
کچھ اینکر پرسن یہ کہتے ہیں کہ کینڈین فیملی کی بازیابی کی وجہ سے امریکی لہجے میں کچھ معمولی تبدیلی آئی ہے لیکن یہ تو معمولی سا واقعہ ہے جنرل مشرف تو القاعدہ کے ٹاپ لوگوں کو پکڑ کرامریکہ کے حوالے کیا۔ امریکہ ہماری قربانیاں یاد نہیں رکھتا ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ پالیسی پر یونائٹیڈ فرنٹ بنا تمام سیکیورٹی ادارے سیکیورٹی ایجنسیز سیاسی جماعتیں میڈیا اور پاکستان کے عوام متحد تھے جس کی وجہ سے امریکہ کو پتہ چلا کہ ہم بلڈوز نہیں کر سکیں گے اور اس نے پالیسی میں معمولی تبدیلی کی ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے جب ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران میں نے کہا کہ سیکیورٹی بریفنگ چار پانچ لوگ موجود تھے تو بجائے اس کے کہ تھریڈ پر فوکس کیا جاتا سوال کیا گیا کہ میٹنگ میں کون کون لوگ تھے یہ ایک سال پرانی بات ہے اس وقت شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے جو میٹنگ میں نہیں تھے ۔ یہ بڑی حساس میٹنگز ہوتی ہیں ان خطرات کا مقابلہ اتحاد اور یکجہتی سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ اب الیکشن آنیوالا ہے الیکشن کے دوران ہر کوئی اپنا اپنا راگ الاپ رہا ہوتا ہے ۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کو گو مگو کی کیفیفت اور ذاتیات سے نکلنا ہو گا ۔ باقی پارٹیز نے الیکشن مہم شروع کر رکھی ہے مگر مسلم لیگ ن گو مگو کی صورتحال سے دو چار ہے ۔ مسلم لیگ ن کو ذاتیات سے نکل کر ملک کے مجموعی مفاد اور سیاست پر فوکس کرنا ہو گا اگر ہم ذاتیات پر رہے تو اس سے افراد اور پارٹی کو نقصان ہو گا اگر پارٹی کے وسیع تر مفاد کو دیکھا جائے تو ذاتیات سے نکلنے سے پارٹی اور ذاتیات کو فائدہ ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں ذاتیات پر فوکس ہو رہا ہے
جس سے پارٹی اور ذاتیات کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا وقت ایک اثاثہ ہے۔ میں وہ آخری شخص ہونگا جو اس امر کا حصہ بنے کہ الیکشن کو ملتوی ہونا چاہئے ۔ الیکشن ملتوی ہوناملکی مشکلات میں اضافہ کریگا الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیوں بار بار ٹیکنو حکومت کا ذکر کرتے ہیں انہیں یہ بات نہیں کرنی چاہئے ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے کابینہ میں یہ بات کی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کی جو اب بہت سے سینئر لوگوں کی زبان سے پبلک ہو رہی ہے
پارٹی کی اکثریت مفاہمتی پالیسی کے حق میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ اس سے چڑ ہے کہ ایک مفاہمتی گروپ ہے اور ایک مزاحمتی گروپ ہے ۔ مسلم لیگ ن کو اس وقت 1999 ء سے بڑھ کر بھی چیلنجز ہیں ، چیلنجز اپنی جگہ مگر پارٹی کے اندر کوئی تقسیم نہیں ہے مختلف آرا آ رہی ہیں یہ کیا رنگ لائیں گی اس وقت کچھ نہیں کہہ سکتا سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہونی چاہئے اگر ن لیگ میں اس کا اظہار ہو رہا ہے کہ تو ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا موقف ہے کہ ایک صورتحال پیدا ہوئی کسی نے سازش کے تحت یہ صورتحال پیدا نہیں کی ۔
سپریم کورٹ میں ن لیگ خود گئی کسی سازش کے تحت نہیں گئے تھے خود ہی استثنیٰ مانگنے سے بھی منع کیا میں نے سپریم کورٹ جانے کی مخالفت کی تھی سپریم کورٹ نے کیس سننے کو مسترد کیا مگر پھر اسے خط لکھا گیا کہ کمیشن بنایا جائے یہ کسی نے سازش نہیں کی تھی اس کے بعد تقریر کا مسئلہ ہوا میں نے اس کی بھی مخالفت کی کہ کیوں اس معاملے کو اتنی ہوا دی جا رہی ہے ۔سپریم کورٹ جانا، تقریر کرنا اور جے آئی ٹی کا خیر مقدم کرنا ن لیگ کے فیصلے ہیں جتنا نقصان ہماری حکومت اور پارٹی کو ہو چکا اس کے بعد ٹھنڈے دل سے سوچ بچار کا وقت ہے ۔
میراموقف ہے کہ فیصلے تو عدالتوں نے ہی کرنے ہیں ہمیں عدالتوں سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے عدالتی فیصلے پر تنقید ایک دائرے کے اندر رہ کرکی جاسکتی ہے ہم اپیل بھی کرسکتے ہیں لیکن محاذ آرائی نہیں ہونی چاہیے اس طرح دوسرے اداروں سے بھی لڑنا غیرضروری عمل ہے ہمیں مفاہمتی عمل کرناچاہیے چودھری نثار نے کہاکہ ہمیں سیاسی جدوجہد کرنی ہے مفاہمت اور مزاحمت کی اصطلاحات مناسب نہیں اندازہ ہوگیا تھا کہ فیصلہ خلاف آیا تو مزاحمت ہوگی اسی وجہ سے حکومت میں شامل نہ ہونے کافیصلہ کیا
میاں صاحب سے لیکر مسلم لیگ ن کے آخری ورکرتک کا یہ فیصلہ ہوناچاہیے کہ ہم نے پارٹی کو بچانا ہے پارٹی اور ورکرز کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہمیں کارکنوں کاتحفظ کرناچاہیے اس جنگ کو ذاتی اور جمہوری جنگ نہ بنائیں یہ مارشل لاء کی حکومت نہیں ہے میں پہلے بھی مشاورتی عمل سے اس لئے علیحدہ ہوا کہ مجھے آثار نظر آرہے تھے کہ مزاحمتی سیاست شروع ہوگی جب میاں نوازشریف لندن جارہے تھے تو اس وقت بھی میں نے ان کے سامنے یہی موقف اختیار کیا کہ محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
ہم نے جدوجہد سپریم کورٹ میں کرنی ہے جو آئینی ،قانونی اور حقائق کی روشنی میں ہوگی اگر ایک بنچ کافیصلہ آتا ہے تو دوسرے سے رجوع کرناچاہیے اورپھر تیسرے کے پاس جاناچاہیے پارٹی کو امتحان میں نہ ڈالاجائے اس وقت گاڑی میں میاں شہبازشریف اور خواجہ سعدرفیق بھی موجود تھے چودھری نثار نے کہاکہ پارٹی میں کوئی گروپ بندی نہیں ہے اور کوئی فارورڈبلاک نہیں بننے جارہا پچیس چالیس اور ساٹھ کی تعداد بتانے والوں کی بات احمقانہ ہے خدانخواستہ مسلم لیگ ن کو کوئی نقصان پہنچا تو سیاسی خلا پیدا ہوجائیگا
عدالتی لڑائی عدالت میں اور سیاسی جدوجہد سیاست میں کی جائے انہوں نے کہاکہ پارٹی میں مختلف آرا ہوسکتی ہیں اور ہوتی رہتی ہیں میں چاہتا ہوں کہ عدالتی جدوجہد بھی جاری رہی اور میڈیا اور عوام میں بھی ہم اپنا موقف دیتے رہیں لیکن محاذ آرائی نہ کی جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندر کوئی گروپ بندی نہیں ہے پارٹی کا ہرفرد پارٹی کی بہتری چاہتا ہے ہم نے ا لیکشن میں جانا ہے لیکن پارٹی کا الیکشن پرکوئی فوکس نہیں ہے میں چاہتا ہوں کہ پارٹی متحد رہے ہم معاملات دانش اور حکمت سے طے کریں اور کسی سے محاذ آرائی نہ کریں