اسلام آباد(آن لائن) احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس کی آٹھویں سماعت میں عدم پیشی پر اسحٰق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار پیر کو عدالت کے روبرو پیش نہ ہوئے جس پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی عدالت میں حاضری کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہیں اچانک طبیعت خراب ہونے پر لندن جانا پڑا تھا جہاں ان کا طبی معائنہ کیا جائے گا تاہم عدالت نے درخواست مسترد کردی۔عدالت نے نیب کی جانب سے وانٹ گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 2 نومبر تک انہیں پیش ہونے کا حکم دیا۔عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کے ضامن کو بھی نوٹس جاری کردیا۔استغاثہ کی جانب سے 4 گواہ عدالت میں پیش کئے گئے جن میں مسعود غنی، عبدالرحمان گوندل، فیصل شہزاد اور محمد عظیم شامل ہیں۔استغاثہ کے گواہ عبدالرحمان گوندل نے 2 تھیلوں میں مشتمل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جس کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اس کا جائزہ لیا اور اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو ریکارڈ ہم نے مانگا وہ نہیں فراہم کیا گیا۔اس موقع پر فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ کو یہ دلائل پہلے دینے چاہیے تھے۔سماعت شروع ہوئی تو اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل طبی معائنے کے لئے لندن میں موجود ہیں
جہاں ان کے بلڈ ٹیسٹ، ای سی جی اور دیگر ٹیسٹ کرانے کا کہا گیا ہے، اس لئے آج کے لئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔خواجہ حارث نے کہا کہ اسحاق ڈار جمعرات کو عدالت میں پیش ہوجائیں گے، اگر آپ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں۔خواجہ حارث نے اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے رپورٹ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ
میڈیکل رپورٹ مروجہ قوانین کے تحت جمع نہیں کرائی گئی۔نیب نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم کو جب عدالت میں پیش ہونا تھا تو انہیں بیرون ملک نہیں جانا چاہیے تھا۔عدالت نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان کے ضامن کو نوٹس جاری کردیا۔
بعدازاں سماعت2 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وہ 25 ستمبر، 27 ستمبر، 4 ، 12، 16 اور 18 اکتوبر کو اثاثہ جات ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پیش ہوئے۔اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس پر پہلی سماعت 14 اور دوسری 20 ستمبر کو ہوئی اور ان دونوں سماعتوں پر وہ پیش نہیں ہوئے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی
میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔سپریم کورٹ کی ابزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
نیب کی جانب سے پیش کیے گئے پہلے گواہ اشتیاق علی تھے جن کا تعلق نجی بینک سے ہے جب کہ شاہد عزیز قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ اسلام آباد کے ملازم اور طارق جاوید لاہور کے نجی بینک میں افسر ہیں۔نجی بینک سے تعلق رکھنے والے مسعود غنی اور عبدالرحمان گوندل بھی نیب کی جانب سے پیش ہونے والے گواہان ہیں۔