اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں پیش ہو کر توہین عدالت کے دونوں کیسز میں تحریری طور پر معافی مانگ لی‘ الیکشن کمیشن نے معافی نامہ قبول کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے مقدمات کو خارج کردیا‘ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے کہا کہ توہین عدالت کے دونوں کیسز میں عمران خان کی معافی کو تسلیم کرتے ہیں‘ ایک سال سے یہ معاملہ چل رہا تھا‘
عمران خان نے کہا کہ میں نے کسی ممبر کے خلاف بات نہیں کی ‘ میرا مقصد صرف الیکشن کمیشن کو قابل اعتماد بنانا تھا‘ آئینی اداروں کی بالادستی کے لئے طویل جدوجہد کی ہے خوشی ہے کہ توہین عدالت کیس اختتام کو پہنچا۔جمعرات کو عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حکم کی تعمیل نہ ہونے پر تشویس تھی پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے کے لئے کردار ادا کیا عمران خان کے وکیل نے مبینہ توہین آمیز درخواست واپس لے لی تھی۔ ماضی میں معاملات حل ہونے پر عمران خان نے دھرنے ختم کئے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ عمران خان کے خلاف کارروائی ختم کی جائے۔ خیبرپختونخوا کے رکن الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ کیا آپ نے معافی مانگ لی ہے؟ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہم دو بار جواب دے چکے ہیں اور الفاظ واپس لے چکے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے سوال کیا کہ کیا آپ توہین آمیز الفاظ واپس لے سکتے ہیں؟ عمران خان کے وکیل نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ ایک نکتے کے علاوہ انتخابی اصلاحات کا بل متفقہ طور پر منظور ہوا۔ پی ٹی آئی نے عوام کو اکٹھے ہونے کی کال دی
تو سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔ بابر اعوان نے عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کردی۔ اس پر اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ توہین عدالت کی دوسری درخواست پر جواب کیا کیا بنا؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کارروائی کا طریقہ کار دے رکھا ہے آج کا دن اہم ہے
عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے ہیں چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ دوسری درخواست پر عمران خان کا جواب کہاں ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کی دائر درخواست پڑھیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ ممیں وہ الفاظ دہرا کر الیکشن کمیشن کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ الفاظ پڑھیں ہم شرمندہ نہیں ہوں گے۔ بابر اعوان نے
جواب دیا کہ اڈیالہ میرا سسرال ہے جیل بھیج دیں لیکن وہ الفاظ نہیں پڑھو ں گا۔ اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ الفاظ پڑھیں اور جواب دائر کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ دو بار معافی مانگ چکے ہیں کیا اب بھی توہین عدالت کی کارروائی کی گنجائش باقی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ پہلے معاملے کو چھوڑ دیں درخواست پر جواب دیں۔ آپ نے ہمارے خلاف جو الفاظ استعمال کئے ہیں وہ پڑھیں یا ہم یہ الفاظ آپ کے لئے پڑھ دیں؟
بابر اعوان نے اس پر کہا کہ میں آپ کو بھی وہ الفاظ نہیں پڑھنے دوں گا اس پر رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ آپ کو ان الفاظ پر افسوس ہے؟ اس پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ درخواست میں تمام الفاظ پر معافی مانگتا ہوں بابر اعوان کو چیف الیکشن کمشنر نے تحریری طور پر معافی نامہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عمران خان کے دستخط کے ساتھ جواب جمع کرانے کا بھی حکم دیا گیا۔ اس پر عمران خان نے الیکشن کمیشن
سے معافی مانگ لی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ دوسری درخواست میں معافی نہ مانگی تو کارروائی ہوگی الیکشن کمیشن نے ایک کیس میں عمران خان کا معافی نامہ قبول کرلیا اکبر ایس بابر کے وکیل نے عمران خان کا بیس ستمبر کا بیان پڑھ کر سنادیا۔ اس پر بابر اعوان نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے الیکشن کمیشن میں ممبران کی تقرری کی تھی چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ تو آپ ہمارے ساتھ مذاق کررہے ہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ غیر مشروط معافی نامہ جمع کیوں نہیں کراتے؟ آپ کا معافی نامہ ہمیں سمجھ نہیں آیا وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ این اے 120 کے انتخاب میں توہین آمیز الفاظ استعمال کئے گئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ واضح بات کیوں نہیں کرتے ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ آپ اپنے معافی نامہ پر توہین عدالت کو تسلیم کریں۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کا ایک کیس میں معافی نامہ قبول کرلیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بیس ستمبر کو عمران خان کے ریمارکس کا معاملہ باقی ہے اس میں کیا حرج ہے کہ اگر آپ دوسری درخواست میں معافی مانگ لیں۔ وکلاء سے مشاورت کے بعد عمران خان نے دوسرے کیس میں بھی الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔ عمران خان کو روسٹرم پر بلالیا گیا عمران خان نے پانچ رکنی بینچ نے سامنے آئین کی بالادستی کے لئے اپنی طویل جدوجہد کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی شکوہ کیا کہ ماضی میں کس طرح عام انتخابات میں دھاندلی کی جاتی رہی۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں کیسز میں عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا کیس ختم کردیا۔