لااہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اہل سنت کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ملک گیر بڑا اتحاد قائم کرنے اور مشترکہ سیاسی پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے تحفظ، دہشت گردی و انتہاپسندی کے خاتمے، استحکام پاکستان اور حقوق اہل سنت کے لئے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی، صوفیاء کے ماننے والے محب وطن، پرامن اور اکثریتی مکتبہ فکر کو متحرک اور فعال کر کے اسلام اور پاکستان کے دشمنوں سے جنگ لڑیں گے،
اہل سنت کے مشترکہ پلیٹ فارم کا نام، دستور، منشور اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے 7 نومبر کو لاہور میں دوبارہ اجلاس ہو گا۔ اس بات کا اعلان نیو گارڈن ٹاؤن میں جے یو پی کے صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر ہونے والے اہل سنت جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے اعلامیہ میں کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی، سیکریٹری جنرل صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی، صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، جماعت اہل سنت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلی علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ، مرکزی نائب امیر صاحبزادہ سید طاہر سعید کاظمی، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، جے یو پی کے سربراہ صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، مرکزی جماعت اہل سنت کے امیر پیر میاں عبد الخالق، مرکزی ناظم اعلی پیر سید محمد عرفان شاہ مشہدی، پاکستان مشائخ کونسل کے سربراہ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، مفتی جان محمد نعیمی، علامہ طاہر تبسم، پیر خالد سلطان قادری، قومی اسمبلی کے سابق رکن صاحبزادہ میاں جلیل احمد شرقپوری، پیر خواجہ حسن باروی، پیر سید غلام رضوانی جیلانی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی اور دوسرے قائدین و اکابرین نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ اجلاس میں سنی تحریک، نظام مصطفے پارٹی، تحریک لبیک یارسول اللہ، تحریک لبیک پاکستان سمیت تمام اہل سنت جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی
اور ملک بھر کے گدی نشین مشائخ کو بھی اس اتحاد کا حصہ بنایا جائے گا۔اجلاس میں مشترکہ سنی علماء بورڈ بھی تشکیل دینے کا فیصلہ ہوا جو شرعی و فقہی مسائل و معاملات پر اہل سنت کا مشترکہ موقف پیش کیا کرے گا ۔اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت ختم نبوت کا حلف نامہ تبدیل کرنے والوں کو بے نقاب کر کے عبرت کا نشان بنایا جائے۔ حکومت اپنی صفوں کو قادیانیت نواز افراد سے پاک کرے۔ وزیر اعظم دو ٹوک اعلان کریں کہ قانون ناموس رسالت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ ملک میں نظام مصطفے نافذ کیا جائے۔ اہل سنت جماعتیں دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد تیز کریں گی۔ اجلاس میں منظور کئے گئے ضابطہ اخلاق میں طے کیا گیا کہ اہل سنت قائدین اور کارکنان ایک دوسرے کی مخالفت نہیں کریں گے۔ باہمی پیار و محبت کا ماحول بنایا جائے گا اور جلسوں میں بد زبانی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ اجلاس میں ملک گیر سطح کے بڑے اجتماع کے انعقاد پر بھی غور کیا گیا جس کا حتمی فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔