ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکہ نے پاکستان سے 75بندے مانگ لئے،حافظ سعید کا نام بھی شامل ہے یا نہیں؟خواجہ آصف کے انکشافات

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت اور ادارے پاکستان کے مفاد کا آخری دم تک تحفظ کرینگے،امریکہ پرواضح کردیا ہمیں امداد نہیں اپنا وقار چاہئے،امریکہ سے مذاکرات کے دوران کسی مرحلے پر دباؤ میں نہیں آئے،جو باتیں ہم نے بند کمرے میں بیٹھ کر کیں وہ سب کے سامنے کہہ رہے ہیں،خطے کو غیر مستحکم کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ بھارت کا ہے، افغانستان بھارت کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے،

افغانستان کے 45 فیصد حصے پر وہاں کی حکومت کی عملداری ہی نہیں،بتادیا طالبان ہمارے کفیل نہیں، ماضی میں پاکستان کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ تھا لیکن اب یہ کم ہوچکا ،طالبان کی کفالت اب کوئی اور کر رہا ہے، افغانستان میں امن ہمارے اور خطے کے مفاد میں ہے، پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی تک دہشت گردوں کا آنا جانا لگا رہے گا ، افغانستان میں 16 برس جنگ لڑنے کے بعد ناکامیوں کا سامنا کرنیوالے جرنیل کبھی ایسی پالیسی تشکیل نہیں دینے دینگے جس میں انہیں اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا پڑے۔امریکہ کی جانب سے دی گئی 75 ناموں کی فہرست میں حقانی نیٹ ورک سرفہرست ہے مگر حافظ سعید کا نام نہیں ہے۔بدھ کو سینیٹ میں پاک امریکہ تعلقات پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ کیساتھ تعلقات 70 سال پرانے ہیں، ہمارا اقتدار امریکہ کی نہیں 20 کروڑ عوام کی مرہون منت ہے اور اس اقتدار کو بچانے کیلئے امریکی رضا نہیں صرف اللہ کی رضا چاہئے، انہوں نے کہا کہ وہ وائسرائے نہیں ہیں،ہم امریکہ سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں، نائن الیون کے بعد امریکہ سے بڑا سمجھوتا کیا گیا اور اس کا نتیجہ آج بھگتنا پڑ رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے وہ ہمیں فہرست دیتے تھے اور ہم بندے پکڑ کر انہیں بیچتے تھے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں بندے بیچنے کے بدلے میں کیا کیا وصول کیا گیا؟

مناسب ہوگا اس معاملے پر ایوان میں بحث ہو، اس سے ہمیں رہنمائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور ہمارے ادارے پاکستان کے مفاد کو آخری دم تک تحفظ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تقریر کے جواب میں ہم نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، گزشتہ روز ایک ہی میز پر بیٹھ کر سویلین اور فوجی قیادت نے مل کر امریکہ سے بات کی ہم کسی بھی مرحلے پر امریکہ کے دباؤ میں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ سے مذاکرات میں کسی کا لہجہ نہ تو معذرت خواہانہ تھا اور نا ہی کوئی ہچکچاہٹ تھی۔

جو باتیں ہم نے بند کمرے میں بیٹھ کر کیں وہ سب کے سامنے کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے امریکہ کو واضح طور پر کہا کہ ہمیں کوئی امداد نہیں چاہئے ہمیں اپنا وقار چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کہ خطے کو غیر مستحکم کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ بھارت کا ہے، افغانستان بھارت کیلئے سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے، افغانستان سے یہاں آ کر ہمارے امن کو تباہ کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سرزمین پر امن قائم کیا اور دہشت گردی کیخلاف ہماری جنگ کامیابی سے جاری ہے جبکہ 648 کلومیٹر کی سرحد پر افغانستان کی کوئی ایک بھی چیک پوسٹ نہیں ہے،

انہوں نے کہا کہ داعش کیلئے افغانستان کا علاقہ کافی ہے، انہیں پاکستان کی ضرورت نہیں ، انہوں نے کہا کہ افغانستان کے 45 فیصد حصے پر وہاں کی حکومت کی عملداری ہی نہیں، انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بتادیا کہ طالبان ہمارے کفیل نہیں، ماضی میں پاکستان کا افغان طالبان پر اثر و رسوخ تھا لیکن اب یہ کم ہوچکا ہے۔ طالبان کی کفالت اب کوئی اور کر رہا ہے ،انہوں نے اپنے لئے کوئی اور ذریعہ ڈھونڈ لیا ہے، افغانستان کی پناہ گاہیں ان دہشت گردوں کیلئے کافی ہیں انہیں ہماری پناہ گاہیں نہیں چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ہمارے پڑوس میں کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں

ان کے سامنے 16 برسوں کی ناکامیاں ہیں، وہ جرنیل جنہوں نے جنگ ہاری ہے وہ کبھی ایسی پالیسی تشکیل نہیں ہونے دیں گے جس میں انہیں اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا پڑے، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن ہمارے اور خطے کے مفاد میں ہے کیونکہ پاکستان میں امن اسی وقت ہوگا جب افغانستان میں امن ہوگا، ہم نے ان کو واضح کیا ہے کہ اس مسئلے کا حل ملٹری سلوشن سے نہیں مذاکرات سے ہی اس مسئلے کا حل نکلے گا، انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمارے ہمسائے افغانستان میں بیٹھا ہے، ہم امن کیلئے ان کی مدد ضرور کریں گے لیکن ہم کسی کی پراکسی نہیں بنیں گے۔

ہمیں قابل عمل خفیہ معلومات دی گئیں تو عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابیاں سب کے سامنے ہیں، چار سال سے پہلے دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ دندناتی پھرتی تھی لیکن آج حالات ویسے نہیں رہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ملک میں ڈرون حملے کم ہوئے ہیں کیونکہ ہم نے ان علاقوں کو صاف کیا ہے جو ان ڈرون حملوں اور ہماری سالمیت کیلئے خطرہ کا سبب بن رہے تھے،ہم نے ان دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی جنہیں یہ ڈرون مارتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغان مہاجرین ہمارے ملک میں ہیں دہشت گردوں کا آنا جانا لگا رہے گا،

ہم نے امریکہ سے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر جو باڑ لگائی جارہی ہے اس کی تعمیر اپنے خرچے پر کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ جن لوگوں کے ساتھ لڑرہاہے وہ ان میں تھوڑی تفریق کر رہے ہیں،امریکی سمجھتے ہیں کہ طالبان سے بات ہوسکتی ہے لیکن حقانی نیٹ ورک سے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہمیں 75 ناموں کی لسٹ تھی جس میں سر فہرست حقانی گروپ کا نام ہے، تاہم انہوں نے حافظ سعید کا نام نہیں لیا، انہوں نے کہا کہ نہ تو اس فہرست میں پاکستان کا کوئی پتہ ہے اور نہ ہی کوئی ایسا نام ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہو، انہوں نے کہا کہ طالبان کے بہت سے ناموں میں لوگ افغانستان کے شیڈو گورنر ہیں اور کچھ دنیا میں ہی نہیں رہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…