منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اپنی امداد اور اپنا اسلحہ اپنے پاس ہی رکھیں،سولہ برس میں افغانستا ن میں کیا ’’کارنامے‘‘سرانجام دیئے؟پاکستان نے امریکہ کو کھری کھری سناڈالیں

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان اعتماد کا فقدان راتوں رات ختم نہیں ہو گا،دونوں ممالک کے تعلقات میں گزشتہ کئی برسوں میں اتنی برف جم گئی ہے کہ اس کو پگھلنے میں وقت لگے گا،ہمیں امریکہ سے کوئی معاشی امداد اور اسلحہ نہیں بس صرف اور صرف احترام چاہیے جس میں وہ عزت سے بات کریں اور ہم بھی ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے۔بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے اس وقت جو کوششیں ہو رہی ہیں

اس سے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں اور اس سے بہتر صورتحال پیدا ہو گی۔امریکہ کے پاکستان پر افغانستان کے معاملے پر پائے جانے والے خدشات کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ پرانی دوستی یاری کے نتائج پہلے سے ہی بھگت رہا ہے۔ہم نے 70ہزار جانوں اور اربوں ڈالر کا کا نقصان اٹھا لیا ہے، ہمارا پرامن کلچر اور برداشت پر مبنی معاشرہ تھا، وہ سب برباد ہو گیا اور اس سے برے نتائج ہمیں امریکہ کیا بھگتوائے گا۔ہم نتائج بھگت رہے ہیں اور جو نتائج ہمیں امریکہ کے ساتھ دوستی میں بھگتنے پڑے ہیں ابھی صرف ان کو ٹھیک کر رہے ہیں جس میں اللہ ہماری مدد کر رہا ہے اور قوم اس پر متحد ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ یہ باتیں دھمکی کی زبان سے نہیں صلح کی زبان سے طے ہوں گی۔ ہمارا محفوظ ٹھکانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان (طالبان)کے پاس افغانستان میں 45 فیصد علاقہ ہے اور یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے کارناموں اور کارکردگی کی وجہ سے انہیں مہیا کیا ہے۔ وہاں پر ان کی پناہ گاہیں ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں اور افغانستان میں بھی حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ امریکہ کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ بھی تھوڑا اپنے گریبان میں جھانکے کہ اس نے 16 برس میں افغانستان میں کیا کارنامے سرانجام دئیے ہیں۔

خواجہ آصف نے روس کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ کی جانب سے پاکستان کو تنہا چھوڑنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تیس چالیس سال کی امریکہ کی دوستی نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے اور پاکستان مشکل حالات سے سر اٹھا کر نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ دوستی بھی رکھنا چاہتے ہیں لیکن اعتماد اور عزت و وقار کے ساتھ، ہمیں ان سے کوئی معاشی امداد اور اسلحہ نہیں چاہیے، کچھ نہیں چاہیے بس صرف اور صرف احترام چاہیے جس میں وہ عزت سے بات کریں اور ہم بھی ان کے ساتھ عزت اور احترام کے ساتھ پیش آئیں گے، ہمارے 70سال کے تعلقات ہیں اور انہیں ہم جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…