اسلام آباد (آئی این پی) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ ملاقات کے دوران امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کو واضح طور پر کہا کہ پاکستان میں پیدا کردہ مشکلات اور مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہی ہے ، 1980 کی دہائی میں جو بنیاد پرستی کو یہاں جنم دیا گیا آپ افغانستان سے جنگ جیت کر واپس چلے گئے اور تمام مسائل ہمارے گلے میں پڑ گئے ، ہم چاہتے تھے کہ ہمارا مشترکہ بیانیہ امریکہ کے سامنے جائے اس
لئے سول و عسکری قیادت نے امریکی وزیر خارجہ سے مشترکہ ملاقات کی ، اب سول و عسکری قیادت کی طرف سے ون ونڈو آپریشن ہی ہو گا ،سب ایک ساتھ مل کر ملک و قوم کی بہتری کے لئے کوششیں کریں گے ، ہم چاہتے ہیں افغانستان کے ساتھ سرحد پر امن رہے اور مشرقی سرحد بھی پر امن رہے مگر مشرقی سرحد پر بھارت براہ راست اور مغربی سرحد پر افغان حکام کے ذریعے ہمارے ملک کا امن و امان خراب کرنے میں ملوث ہے۔وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امر یکی وزیر خارجہ سے اچھے ماحول میں بات ہوئی ۔ ہم نے اپنا بیانیہ تفصیل سے آگے بڑھایا ۔ شرائط ان کی وہی ہیں کہ ہماری زمین سے دہشتگرد آپریٹ کرتے ہیں ۔ حقانی نیٹ ورک چلایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خفیہ رپورٹس پر پاکستانی فورسز نے کارروائی کرکے امریکی جوڑے کو رہائی دلوائی ۔ اسی طرح کی کارروائیوں سے باہمی اعتماد بڑھتا ہے ۔ ہم نے کہا کہ آپ ہمیں مزید رپورٹس مہیا کریں تو ہم مزید کارروائیاں کرسکتے ہیں ۔ نتائج آپ کو دینگے کیونکہ دہشتگردی کی شکست ہی ہماری فتح ہے ۔ افغانستان میں امن کا ہمیں بھی فائدہ ہے ۔ ہم نے کہا کہ افغانستان کا 45 فیصد علاقہ دہشتگردوں کے قبضے میں ہے تو ان کی ہماری سرزمین استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ہو سکتا ہے کہ افغان رفیوجی کیمپس میں کوئی دہشتگرد آ جائے تو الگ بات ہے مگر باقاعدہ یہاں دہشتگردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے ۔ افغان پناہ گزینوں کو واپس لے جائیں تو امید بقیہ مسائل بھی ختم ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی وزیرخارجہ کو واضح طور پر کہا کہ پاکستان میں پیدا کردہ مشکلات اور مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہی ہے ۔ 1980 کی دہائی میں جو بنیاد پرستی کو یہاں جنم دیا گیا
آپ افغانستان سے جنگ جیت کر واپس چلے گئے اور تمام مسائل ہمارے گلے میں پڑ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان سے افغانستان میں سمگلنگ یا دہشتگردی کی جارہی ہے تو افغان فورسز کیوں نہیں پکڑتی ان کو چاہیے کہ وہ اپنے فرائض پر پورا اتریں ۔ دندناتا ہوا اسلحے کا ٹرک وہاں اہم جگہ کیسے پہنچ جاتا ہے اسے راستے میں کیوں نہیں روکا جاتا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہمارا مشترکہ بیانیہ امریکہ کے سامنے جائے
اس لئے سول و عسکری قیادت نے امریکی وزیر خارجہ سے مشترکہ ملاقات کی ۔ اب سول و عسکری قیادت کی طرف سے ون ونڈو آپریشن ہی ہو گا ۔ سب ایک ساتھ مل کر ملک و قوم کی بہتری کے لئے کوششیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں افغانستان کے ساتھ سرحد پر امن رہے اور مشرقی سرحد بھی پر امن رہے مگر مشرقی سرحد پر بھارت براہ راست اور مغربی سرحد پر افغان حکام کے ذریعے ہمارے ملک کا امن و امان خراب کرنے میں ملوث ہے ۔ ۔۔۔