ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آصف زرداری اور فریال تالپور نے شرجیل میمن کو قتل کرنے کا حکم جاری کردیا،سینئر صحافی کا بڑا دعویٰ

datetime 24  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این)سینئر صحافی اور اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعوی کیا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے شرجیل میمن کو قتل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ میڈٰیا رپورٹس کے مطابق معروف صحافی اور تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعوی ہے کہ شرجیل میمن کو قتل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور فریال تالپور نے شرجیل میمن کو قتل کرنے

کا حکم دیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ  اس حوالے سے حساس اداروں نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی کال بھی ریکارڈ کر لی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن آصف زرداری اور فریال تالپور کے جرائم کے گواہ بن سکتے ہیں اسی لیے انہیں قتل کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد نیب نے شرجیل میمن کو عدالت سے گرفتار کرلیا۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے شرجیل میمن سمیت دیگر 13 ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر یاسر صدیق مغل نے شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں توسیع کی مخالفت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شرجیل انعام میمن سمیت 13 ملزمان کی عبوری ضمانت کی توسیع کی درخواست مسترد کردی۔پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے وکیل شہاب سرکی کے توسط سے نیب کو گرفتاری سے روکنے کی درخواست عدالت میں جمع کرائی جسے چیف جسٹس نے سننے سے انکار کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔شرجیل میمن کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا

کہ سپریم کورٹ میں اپیل کرنے تک نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔شرجیل میمن کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب کی ٹیم انہیں گرفتار کرنے کے لیے عدالت پہنچی تو ان کے وکلا نے نیب حکام کو اندر آنے سے روک دیا صورتحال کو دیکھتے ہوئے نیب نے رینجرز کو بھی طلب کر لیا اس موقع پر رینجرز بھی عدالت کے باہر پہنچ گئی۔گرفتاری کے حکم کے بعد صوبائی وزرا نے شرجیل میمن سے یکجہتی کیلئے سندھ ہائیکورٹ کا رخ کرلیا۔

جام خان شورو، مکیش کمارچاولہ، فیاض بٹ اور امداد پتافی عدالت پہنچے۔کیس کی سماعت ختم ہونے کے بعد ہائیکورٹ کے جج صاحبان بھی عدالت سے روانہ ہوگئے لیکن شرجیل میمن عدالت سے باہر نہیں آئے جب کہ ان کے وکلا نے درخواست کی کہ شرجیل میمن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔پی پی رہنما شرجیل میمن 5 گھنٹے سے زائد عدالت کی عمارت میں موجود رہے تاہم شام 5 بجے کے قریب عدالت سے باہر آنے پر

نیب کی ٹیم نے شرجیل میمن کو گرفتار کرلیا۔نیب حکام کی جانب سے جب شرجیل میمن کو گرفتار کیا گیا تو شدید دھکم پیل ہوئی اور اس دوران سابق وزیر کی قمیض کے بٹن بھی ٹوٹ گئے۔شرجیل میمن کی گرفتاری کے وقت پیپلزپارٹی کے بعض ارکان سندھ اسمبلی بھی ان کے ساتھ موجود تھے جنہوں نے سابق وزیر کی گرفتاری پر مزاحمت کی اور شدید نعرے بازی کی۔جب کہ اس موقع پر ہائیکورٹ کے احاطے میں سیکیورٹی صورتحال برقرار

رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موجود تھی، نیب حکام شرجیل میمن کو گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے گئے، پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے نیب کی گاڑی کو حصار میں لے رکھا تھا۔ شرجیل میمن کو نیب کے دفتر میں منتقل کر دیا گیا ۔قبل ازیں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے شرجیل میمن سمیت دیگر 13 ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر یاسر صدیق مغل نے شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں توسیع کی مخالفت کی۔دیگرملزمان میں سابق سیکرٹری اطلاعات ذوالفقار شلوانی، سارنگ لطیب، یوسف کبورو، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے انعام اکبر، منصور راجپوت، سلمان منصور، الطاف حسین میمن، عمر شہزاد خان، سید نوید، گلزار علی اورمسعود ہاشمی شامل ہیں۔بعد ازاں سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے ساتھی ملزمان سارنگ لطیف چانڈیو،

منصور راجپوت، الطاف میمن، محمد شہزاد سمیت 5 نے خود کو نیب حکام کے حوالے کردیا۔درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد شرجیل میمن کمرہ عدالت سے باہر آئے اور کچھ دیر بعد وکلا شرجیل میمن کو حصار میں لے کر واپس چیف جسٹس کے کورٹ روم لے گئے۔دوسری جانب شرجیل میمن نے وکیل شہاب سرکی کے توسط سے ایک اور درخواست عدالت میں جمع کرادی جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں اپیل کرنے تک نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ میں بھاگنے والا نہیں اور عدالت میں موجود ہوں، وکلا سے مشاورت جاری ہے، ہر قانونی راستہ اختیار کیا جائے گا۔شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔گرفتاری کے دوران شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ میں رضا کارانہ طور پر گرفتاری دے رہا تھا لیکن اس ملک میں دو نظام ہیں ایک حکومت کا نظام ہے اور دوسرا یہ ہے جو سب نے دیکھا ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…