اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)نیب نے اسحاق ڈار کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے منجمد کر دیئے، رپورٹ احتساب عدالت میں پیش، 25 مارچ 2005 کو اکاؤنٹ کھولا گیا، 16 اگست 2017 تک کی سٹیٹمنٹ نیب کو فراہم کردی: گواہ عبدالرحمان گوندل کا بیان ریکارڈکرادیا دریں اثنااسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دور ان گواہ پر جرح کے
دور ان اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اور پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی۔ پیر کو کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی ۔ سماعت کے دور ان گواہ پر جرح کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کا رویہ ناقابل برداشت ہے اور میں اپنا احتجاج رکارڈ کرارہا ہوں، مجھے نیب پراسیکیوٹر پر افسوس ہوتا ہے اور سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹر ہیں، گواہ ماہر ہیں اور سمجھدار بھی تو پھر نیب پراسیکوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے جواب میں کہ آپ مجھ پر ذاتی حملے نہ کریں اور میں سینئر وکیل سے ایسے حملوں کی توقع نہیں کرتا۔ خواجہ حارث نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ آپ گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں ۔ جواب میں عمران شفیق نے کہا کہ گواہ عدالت کے سامنے بیان دے رہا ہے، کیسے اثرانداز ہوسکتاہوں؟۔ جج محمد بشیر نے کہا کہ اچھا اب آپ دونوں نے لڑ لیا ہے تو آگے بڑھیں اور قانونی کارروائی پوری کریں۔