سیہون(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ کرپشن اور زرداری ایک ہی نام ہیں لیکن ہم نے مل کر اس کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرنا ہے جبکہ نوازشریف کی وکٹ گرگئی اب زرداری کی باری ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، پانامہ کیس کی وجہ سے پہلی دفعہ پاکستان کے لوگوں کو سمجھ آئی ہے کہ کرپشن کیا ہے، سندھ کرپشن سے سب سے زیادہ متاثر ہوا کیونکہ کرپشن اور زرداری ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔
پاکستان میں روزانہ 12 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے جبکہ سالانہ 4 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، اگر ہم اسے ختم کر دیں تو عوام کے سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں، تعلیم اور پینے کے صاف پانی کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔پنجاب کے ہسپتالوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مائیں سڑکوں پر بچے جن رہی ہیں، شہباز قلندر کے مزار پر دھماکہ ہوا تو یہاں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو دوردراز کے شہروں میں لے جانا پڑا۔ ملک میں ہسپتال نہ ہونے کی وجہ پیسے نہ ہونا ہے۔ اگر ہم کرپشن پر قابو پا لیں تو یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں، سندھ گھوما ہوں، جتنی غربت سندھ میں ہے، اتنی ملک کے کسی حصے میں نہیں ہے، اس کی وجہ آصف زرداری ہے، جو کرپشن کے بادشاہ ہیں، آصف زرداری کے چوری، ڈاکے اور قتل کرانے کی پوری کتاب ہے، عذیر بلوچ نے جے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ زرداری کے بھائی مظفر ٹپی کے ساتھ مل کر شوگر ملز پر قبضہ کیا اور اسی طرح مرتضیٰ بھٹو کی فیملی کہتی ہے کہ زرداری نے مرتضیٰ بھٹو کو قتل کرایا تھا، سندھ پولیس کو غریبوں کو ڈرانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، سندھ پولیس کو بھی خیبرپختونخواہ طرز کی پولیس بنائیں گے، نواز شریف نے ملک کے بجائے اپنے خاندان کو ایشین ٹائیگر بنا دیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو وزیراعلیٰ سندھ کے آبائی شہرسیہون میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جلسے سے شاہ محمد قریشی، پی ٹی آئی سندھ کے صدر ڈاکٹر عارف علوی، سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ عمران خان نے کہاکہ ایف بی آر 35 سو ارب کا ٹیکس جمع کرتا ہے جبکہ 32 سو ارب روپے کی کرپشن کرتا ہے، اگر ہم کرپشن پر قابو پا لیں تو ہمارے پاس عوام کو تمام سہولیات مل سکتی ہیں۔ نواز شریف نے ملک کی بجائے اپنے خاندان کو ایشین ٹائیگر بنا لیا۔ جب مشرف کا اقتدار ختم ہوا تو ہر پاکستانی 25 ہزار کا مقروض تھا۔ آج ہر پاکستانی 1 لاکھ 20 ہزار کا مقروض ہے۔
زرداری اور نواز شریف نے عوام کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا۔ پاکستان سے ہر سال 1 ہزار ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے۔ اگر یہی روپیہ ملک میں خرچ ہوتا تو یہاں سڑکیں بنتیں، فیکٹریاں لگتیں اور نوجوانوں کو روزگار ملتا لیکن منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہمیں اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے قرض لینا پڑتا ہے اور قرض کی قسط دینے کیلئے عوام پر ٹیکس لگتے ہیں، مہنگائی بڑھتی ہے اور عوام مزید بوجھ تلے دبتے چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے آصف زرداری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کہنے پر عزیر بلوچ نے بلاول ہاؤس کے اردگرد کے گھر زبردستی خالی کروائے۔
عزیر بلوچ ماہوار فریال تالپور کو بھتہ دیتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے بلاول کو کے پی میں جلسوں سے نہیں روکا لیکن ہمیں سیہون میں جلسے سے روکا گیا۔ انشا اللہ اب سندھ میں بھی ہم الیکشن جیتیں گے اور یہاں بھی غیرسیاسی پولیس بنائیں گے۔ پی پی رہنما پولیس کو لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ سیہون کے لوگو ہم نے مل کر کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرنا ہے۔ آج کے پی سب صوبوں سے زیادہ پرامن ہے، ہم وہ پولیس بنائیں گے جو طاقتور کی نہیں کمزور کی مدد کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں ہماری جماعت کے لوگوں پر ایف آئی آرز کٹوائی گئیں۔ ہم نے کسی سیاسی مخالف پر ایک پرچہ نہیں کٹوایا۔ میں نے کسی بینک سے قرض نہیں لیا۔ کوئی درجہ چہارم کا ملازم بھی کے پی میں خود نہیں رکھوایا۔ کوئی کارکانہ نہیں لگایا۔ عمران خان نے سیہون والوں سے کہا کہ ہمیں حکومت ملی تو میں ہر کمزور طبقے کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ ہر کسان، ہر ہاری، ہر نوجوان کے ساتھ کھڑا ہوں گا، طاقتور اور کمزور کو ایک ساتھ کھڑا کروں گا،
آج کے پی میں غربت آدھی کم ہو گئی ہے جس کی وجہ ہماری اصلاحات ہیں، ہم نے ہسپتال ٹھیک کئے، صوبے کے ساٹھ فیصد لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے، سکولوں کا نظام ٹھیک کیا، اب سو فیصد سکولوں میں اساتذہ موجود ہیں۔ چالیس ہزار لوگوں کو میرٹ پر ٹیچر بھرتی کیا۔ دونوں جماعتوں نے 6، 6 باریاں لیں، ہم نے صرف ایک باری لی ہے اور ساڑھے تین سو چھوٹے ڈیم بنائے ہیں جس سے غریبوں کو کم قیمت بجلی مل رہی ہے اور یوں صوبے میں غربت میں کمی آ رہی ہے۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ چین کی طرح ہم بھی اپنے لوگوں کو غربت سے نکالیں گے،
ہم نے کے پی میں 1 ارب درخت لگائے ہیں تاکہ ماحول بہتر ہو مگر سندھ میں کبھی کسی نے انسانوں اور ماحولیات کا نہیں سوچا، منچھر جھیل تباہ ہو گئی ہے، اقتدار ملا تو ہر صوبے میں ایک ایک ارب درخت لگائیں گے، سیہون والو! وعدہ کرتا ہوں ملک میں بہت بڑی تبدیلی آ رہی ہے، نواز شریف کے بعد جلد اور بھی کئی لوگ کہیں گے کہ ہمیں کیوں نکالا؟ نواز کے بعد شہباز کو نہیں آنے دیں گے، اس کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا کیس ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم سب نے مل کر کرپٹ لوگوں کو شکست دینی ہے،
21 سال سے عوام کو روٹی، کپرا اور مکان کے نام پر دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب کے مطابق ایک دن میں 12ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، کرپشن کی وجہ سے ہرچیز پرٹیکس لگایا جاتا ہے، اگر یہ کرپشن روک لیں تو ملک کو قرضہ نہ لینا پڑے اور ایف بی آر اور نیب کو جس دن ٹھیک کر لیا ملک چلانے کے لیے ہمارے پاس پیسہ ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ روٹی، کپڑا، مکان اور ایشین ٹائیگر کے نام پر ہمیں دھوکا دیا گیا لیکن اب ہم نے مل کر اس کرپٹ مافیا کا مقابلہ کرنا ہے،
نوازشریف کی وکٹ تو گرگئی اور اب زرداری کی باری ہے جب کہ کرپٹ کہنے پر زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے مجھ پر ایک ایک ارب روپے ہرجانے کا دعوی کیا ہے۔انہوں نے آصف زرداری سے متعلق عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ عام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عزیر بلوچ نے خود کہا کہ زرداری کے کہنے پر لوگوں کو قتل کیا، کراچی میں بلاول ہاوس کے اطراف لوگوں کو ڈرا کر زرداری کے لیے سستے داموں زمینیں خریدیں اور ہر ماہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور کو دیتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلی بار حکومت ملی اور وہ آج سب سے پر امن صوبہ ہے، سرکاری اسکولز میں آج 100فیصد اساتذہ ہیں، سرکاری اسپتالوں کو ٹھیک کیا، پچھلے 4 سال میں 50 فیصدغربت کم ہوئی اور کسی کو سفارش پر بھرتی نہیں کیا جب کہ سندھ کے لوگوں سے میرا وعدہ ہے کہ ہر کمزور طبقے کے ساتھ میں کھڑا ہوں گا، سندھ پولیس کو بھی ٹھیک کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی سیاسی مخالف پر ایف آئی آر درج نہیں لیکن پنجاب نے مجھے اشتہاری بنوایا ہوا ہے
اور سندھ میں بھی ہمارے لوگوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج ہیں جب کہ بلاول بھٹو زرداری نے کے پی میں جلسہ کیا مگر ہمیں سندھ جلسہ کرنے سے روکا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم یہ الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔ اب پچھلی مرتبہ یہاں نہیں ہوگا بلکہ یہاں تحریک انصاف حکومت بنائے گی۔ 21 سال سے روٹی، کپڑا اور مکان کے نام پر دھوکہ دیکھ رہا ہوں، سندھ کے حکمرانوں نے اپنے لئے محل بنالئے جبکہ عوام کی حالت بد سے بدتر ہوگئی ہے۔ جلسے میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔