ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مفتی عبدالقوی کو خطرناک بیماری لاحق، میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی

datetime 21  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم مفتی عبد القوی کے دل کا ایک والو بند نکلا،انجیو گرافی رپورٹ سامنے آگئی ۔نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹرز نے بتایا کہ مفتی عبد القوی کے دل کا ایک والو بند ہے۔ ان کا سٹنٹ کسی بھی وقت تبدیل کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایم ایس ہسپتال کا کہنا تھا کہ مفتی عبد القوی کے دل کی بائیں شریان دباﺅ کا شکار ہے۔ مریض کو ہسپتال میں زیر علاج رکھا جائے گا۔ البتہ مریض کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

یاد رہے کہ مفتی عبد القوی دل کی تکلیف کے باعث گذشتہ دو روز سے ملتان کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔وہ قندیل بلوچ کے قتل کیس میں گرفتار ہیں۔دریں اثنا بی بی سی کی رپورٹر ہانی طہٰ نے الزام لگایا ہے کہ مفتی عبدالقوی نے دوران انٹرویو انہیں چھونے کی کوشش کی جبکہ مفتی عبدالقوی نے ایسے کسی بھی فعل کی تردید کی ہے۔ہانی طہٰ کے مطابق اس نے مفتی عبدالقوی کے دفتر میں ان سے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے قندیل کے اہلِ خانہ بھی یہی بات دہراتے ہیں کہ مفتی عبدالقوی کی وجہ سے لوگ قندیل کے خلاف ہو گئے تھے اور پھر ان کے بھائی کو بھی جن لوگوں نے ورغلایا وہ آپ کی وجہ سے ہی ہوا؟مفتی عبدالقوی  نے الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ’ابتدائی دنوں میں شاید کچھ لوگوں میں یہ بات آئی ہو کہ مفتی صاحب قصور وار ہیں۔ لیکن جو مجھے اور میرے خاندان کو جانتے ہیں جو میری گفتگو سے باخبر ہیں میں نہیں سمجھتا ان کے دل میں یہ بات تھی۔ہانی طہٰ کے مطابق مفتی عبدالقوی بضد تھے کہ وہ معصوم ہیں اور قندیل کا قتل خدا کی کرنی تھی۔لیکن ایک بات جس نے مجھے خود حیران کیا جب مفتی عبدالقوی نے مجھے چھونے کی کوشش کی،میں نے مفتی عبدالقوی سے کہا کہ مجھے نماز پڑھنی ہے تو انہوں نے مجھے میرے نام کا مطلب بتا نا شروع کر دیا

اور اس کے بعد کیمرے کے سامنے میرے دونوں گالوں سے اپنی انگلیاں مس کیں، میں سمجھتی ہوں کہ وہ اس عمل کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کر سکتے ۔مفتی عبد القوی نے صحافیوں سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قندیل بلوچ کی برسی کے موقع پر دوبارہ سازشوں کا جال بننے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل کے حوالے سے کوریج کے لئے آنے والی صحافی خاتون کا نا صرف احترام کیا بلکہ میز بان ہونے کے ناطے ان کی خدمت بھی کی ،کئی ماہ گزرنے کے بعد ان کی جانب سے مجھ پر الزامات لگانا سمجھ سے بالا تر ہے اگر ایسی کوئی بات اس خاتو ن نے محسوس کی تھی تو وہ فوری اس کی نشاندہی کرتی لیکن 10 ماہ بعد میری ذات پر الزامات لگانے سے ثابت ہو گیا کہ پہلے بھی قندیل بلوچ کے سلسلے میں میرے اوپر بہتان بازی کی گئی اور اب بھی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ قند یل بلوچ قتل نہیں بلکہ شہید ہوئی ،میں ہمیشہ قندیل کی مغفرت کے لئے دعا کرتا ہوں ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…