اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل ’’سما‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی اورنیب ریفرنسز میں نامزد مریم نواز نے2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کردیا۔اسلام آباد کی جوڈیشل کمپلیکس میں واقع احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں مریم نوازنےگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہوں،میرے الیکشن لڑنے کا حتمی
فیصلہ پارٹی کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں مریم کا کہنا تھا کہ سیاست میں آ بھی گئی ہوں اور نہیں بھی، اگر پارٹی نے ٹکٹ دیا توضرور الیکشن لڑوں گی۔ نیب ریفرنسز کے حوالے سے مریم نواز کا کہنا تھا کہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے،مشکلات سے انسان نکھرکرسامنے آتا ہے۔مریم نواز نےمزید کہا کہ پارٹی نے جو بھی ذمہ داری سونپی نبھاؤں گی۔ قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف ا ن کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پرفرد جرم عائد کر دی گئی تاہم سابق وزیر اعظم نوازشریف کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے کمرہ عدالت میں ہی صحت جرم سے انکار کیا ۔ جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی اس موقع پر سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی معاون عائشہ حامد نے نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست جمع کرائی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی ہے ٗ اس لئے جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا اس وقت تک سماعت روکی جائے۔وکیل عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس
بنایا گیا اور ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نے تحقیقات کی ایک ہی سمری تین مرتبہ پیش کی۔انہوں نے کہا کہ تمام ریفرنسز کا انحصار ایک ہی جے آئی ٹی رپورٹ پر ہے، تمام ریفرنسز ایک جیسے ہیں جن میں بعض گواہان مشترک ہیں۔نواز شریف کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ سے نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کا بھی انتظارہے جبکہ ریفرنسز یکجا
کرنے کے لیے بھی سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے میں ریفرنس نہیں ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا جبکہ یہ تمام گزارشات سپریم کورٹ کے سامنے رکھی جا چکی ہیں اور کسی قانون کے تحت فوجداری کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہے اور
سپریم کورٹ نے ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست پر حکم امتناع ابھی نہیں دیا اس لئے کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر کے نواز شریف اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے۔بعد ازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سماعت روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔خیال رہے کہ شریف خاندان نے 13 اکتوبر کو نیب کے تین ریفرنسز کو ایک بنانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں تاہم ان کی جانب سے نامزد کردہ نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے دوران مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکلان پر فرد جرم عائد نہ کی جائے۔وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عبوری ریفرنس میں دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں، جب تک تمام دستاویزات نہیں دی
جاتیں اس وقت تک سماعت روکی جائے۔وکیل نے کہا کہ گواہوں کے بیانات کی کاپی اور والیم 10 کی فراہمی تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے افرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کی شدید مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان پر آج ہی فرد جرم لگائی جائے بعد ازاں عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی فرد جرم عائد نہ کئے جانے کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے سابق وزیر
اعظم محمد نوازشریف ٗ ان کی بیٹی مریم نواز اور کیپٹن محمد صفدر ریٹائر ڈ پر فرد جرم عائد کر د ی گئی ۔ملزمان پر فرد جرم لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز میں عائد کی گئیں جبکہ فاضل جج محمد بشیر نے ملزمان کو فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جبکہ نواز شریف پر فرد جرم ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائد کی گئی۔یاد رہے کہ سابق
وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کر رکھا ہے ۔گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت میں ہلڑ بازی کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی تاہم جمعرات
کو سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف لندن فلیٹس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز دائر کئے گئے جب کہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر صرف لندن فلیٹس کا ریفرنس تھا۔