بدھ‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان کا وہ اہم سیاستدان جس کے ملازمین بھی کروڑوں کے مالک ہیں،حیرت انگیزانکشاف

datetime 18  اکتوبر‬‮  2017 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کے خلاف نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ

نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے دائر پٹیشن کی سماعت کی جس کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے موقف تبدیلی کی درخواست میں عدالت سے چاند مانگ رہے ہیں ٗموقف تبدیلی درخواست کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔دوسری جانب جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے سیکشنز 15 اے اور بی میں فنانس بل کے ذریعے ترمیم غیر آئینی ہے جبکہ عدالت آئین سے بر خلاف ایسی ترمیم کو از خود نوٹس اختیار کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کا جرم نیت سے متعلق ہے جبکہ جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا اور نہ ہی میرے موکل کو اس حوالے سے کبھی ایس ای سی پی نے نوٹس بھیجا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو اسٹاک کی قیمتوں کا علم ہو اور وہ اس سے فائدہ اٹھا لے تو معاملہ نیت کا نہیں جبکہ یہ تو طے شدہ بات ہے، جہانگیر ترین اس بات سے انکار نہیں کر رہے کہ حصص کا انکو علم تھا اور جہانگیر ترین اس وقت حصص خریدنے والی کمپنی میں کا عہدے پر تھے۔انہوں نے استفسار کیا کہ یہ حصص کل کتنی مالیت کے تھے؟ آپ سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں۔

وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ادھر ادھر سے نہیں نکل رہا ٗہر شہری کی طرح جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل فور کا تحفظ حاصل ہے اور جہانگیر ترین اس وقت کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے۔چیف جسٹس نے کہا بتائیں کہ اللہ یار اور حاجی خان نے جو حصص خریدے اس سے کتنا فائدہ ہوا اور رقم کس کی تھی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے ملازموں نے چار کروڑ 19 لاکھ کے شیئر خریدے اور 11 کروڑ 27 لاکھ روپے میں فروخت کیے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ ملازمین کو رقم جہانگیر ترین نے فراہم کی تھی اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کی جن دو شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی، وہ شقیں آئین سے متصادم ہیں جبکہ جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا جو غیر قانونی ہے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا جہانگیر ترین کا ذاتی مفاد کے لیے مخصوص معلومات کا استعمال درست ہے؟ بظاہر وکیل جہانگیر ترین نے تکنیکی نکات علاوہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر کوئی بات نہیں کی۔

جس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ جہانگیر ترین کو آرٹیکل چار کے تحت وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی دوسرے شہری کو حاصل ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت 18 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…