جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

پاکستان کا وہ اہم سیاستدان جس کے ملازمین بھی کروڑوں کے مالک ہیں،حیرت انگیزانکشاف

datetime 18  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کے خلاف نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں اور مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ

نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کیلئے دائر پٹیشن کی سماعت کی جس کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشترک سوالات کی وجہ سے دونوں مقدمات کا فیصلہ ایک ساتھ کریں گے۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے موقف تبدیلی کی درخواست میں عدالت سے چاند مانگ رہے ہیں ٗموقف تبدیلی درخواست کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔دوسری جانب جہانگیر ترین کے وکیل سکندر بشیر نے اپنے دلائل میں کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کے سیکشنز 15 اے اور بی میں فنانس بل کے ذریعے ترمیم غیر آئینی ہے جبکہ عدالت آئین سے بر خلاف ایسی ترمیم کو از خود نوٹس اختیار کے ذریعے کالعدم قرار دے سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کا جرم نیت سے متعلق ہے جبکہ جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا اور نہ ہی میرے موکل کو اس حوالے سے کبھی ایس ای سی پی نے نوٹس بھیجا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو اسٹاک کی قیمتوں کا علم ہو اور وہ اس سے فائدہ اٹھا لے تو معاملہ نیت کا نہیں جبکہ یہ تو طے شدہ بات ہے، جہانگیر ترین اس بات سے انکار نہیں کر رہے کہ حصص کا انکو علم تھا اور جہانگیر ترین اس وقت حصص خریدنے والی کمپنی میں کا عہدے پر تھے۔انہوں نے استفسار کیا کہ یہ حصص کل کتنی مالیت کے تھے؟ آپ سوالوں کے جواب دینے کے بجائے ادھر ادھر سے نکل رہے ہیں۔

وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ادھر ادھر سے نہیں نکل رہا ٗہر شہری کی طرح جہانگیر ترین کو بھی آرٹیکل فور کا تحفظ حاصل ہے اور جہانگیر ترین اس وقت کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے۔چیف جسٹس نے کہا بتائیں کہ اللہ یار اور حاجی خان نے جو حصص خریدے اس سے کتنا فائدہ ہوا اور رقم کس کی تھی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے ملازموں نے چار کروڑ 19 لاکھ کے شیئر خریدے اور 11 کروڑ 27 لاکھ روپے میں فروخت کیے۔

جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ ملازمین کو رقم جہانگیر ترین نے فراہم کی تھی اور سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن کی جن دو شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی، وہ شقیں آئین سے متصادم ہیں جبکہ جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا جو غیر قانونی ہے۔اس موقع پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیا جہانگیر ترین کا ذاتی مفاد کے لیے مخصوص معلومات کا استعمال درست ہے؟ بظاہر وکیل جہانگیر ترین نے تکنیکی نکات علاوہ ان سائیڈ ٹریڈنگ کے میرٹ پر کوئی بات نہیں کی۔

جس پر وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ جہانگیر ترین کو آرٹیکل چار کے تحت وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی دوسرے شہری کو حاصل ہیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے مقدمہ کی سماعت 18 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…