اسلام آباد (این این آئی)سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے لہٰذا حکومت کو نئی حلقہ بندیوں کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ انتخابی اصلاحات قانون پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بابر یعقوب نے کہا کہ نئے الیکشن قانون کے کچھ حصوں پر الیکشن کمیشن نے تحفظات کا اظہار کردیا، اس قانون سے غریب آدمی الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا
کہ ایک کروڑ سے زائد خواتین کی رجسٹریشن کیاقدامات نہیں کیے گئے ٗایک فرد 2 ووٹ ڈالے گا تو وہ شمار کیے جائیں گے جو غلط ہے، پارلیمنٹ اس معاملے کو دیکھے اوراس میں بہتری لائے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ ووٹرلسٹ یوایس بی میں دینے پربھی الیکشن کمیشن کو اعتراض ہے ٗووٹرلسٹ میں خواتین کی تصاویر کے غلط استعمال کا خدشہ ہے۔بابر یعقوب نے کہا کہ پارلیمنٹ نے انتخابی اصلاحات کا قانون بنانے میں تاخیر کی، مردم شماری کے بعد نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر الیکشن ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے اور نئی حلقہ بندیوں کیلئے کم از کم 5 ماہ درکار ہیں تاہم حکومت کو حلقہ بندیوں کیلئے خط لکھ دیا ہے جبکہ عام انتخابات سے 4 ماہ قبل ہمیں بتانا ہوگا کہ ہم ہرلحاظ سے تیارہیں۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے تمام تجربات ناکام رہے ٗتجربات لندن اور نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانیوں کے ساتھ کیے گئے۔بابر یعقوب نے کہا کہ الیکٹرانک مشینوں کا تجربہ پاکستان میں کامیاب نہیں ہوگا ٗدنیا کے بہت کم ممالک الیکٹرانک مشینوں کا استعمال کرتے ہیں، پاکستان میں الیکٹرانک مشینیں بنانے کی پالیسی زیرغور ہے، الیکشن کمیشن کا خرچہ 5 ارب روپے ہے
تو مشینوں کے استعمال سے 40 ارب ہوجائے گا۔انہوںنے کہاکہ لاہور کے ضمنی انتخاب میں الیکٹرانک مشینوں کا تجربہ کیا گیا ٗ 10 سے 12 فیصد ووٹرز کے انگوٹھے کے نشان ہی نہیں پڑھے جاسکے جبکہ سوا کروڑ سے زائد ووٹرزملک میں ایسے ہیں جن کے انگوٹھوں کے نشان نادرا کے پاس نہیں۔بابر یعقوب نے کہا کہ نئے قانون میں الیکشن کمیشن کی توہین عدالت کی کارروائی کے اختیارات بڑھا دیئے گئے جبکہ الیکشن کمیشن کی کارکردگی ہرسال پارلیمنٹ میں زیربحث آئے گی۔