لاہور(اے این این )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کسی بھی جج کو غلط طریقے چلا کر فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں اور انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔لاہور میں ویمن ججز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں اور جج کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ قانون سے آگاہ ہوں اور کسی جج کو غلط طریقے چلا
کر فیصلہ دینے کا اختیار نہیں ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کوئی بھی جج قانونی تقاضے پورے کیے بغیر فیصلہ نہیں سناتا، ججز فیصلہ کرتے وقت قانون کو مدنظر رکھنے کے پابند ہیں تاہم انصاف کی فراہمی میں عجلت انصاف کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔ جج کیلیے ضروری ہے کہ وہ قانون سے آگاہ ہوں، جج کو مقدمے سے متعلق قانون پرمکمل عبور ہونا چاہیے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بطور جج ہم ہر شہری کو فوری اور معیاری انصاف فراہم کرنے کے پابند ہیں، ہمارا ہر قدم قانون کی حکمرانی کے لیے ہونا چاہیے اور انصاف کا معیار قانون کے مطابق رکھنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بطور جج ہمیں سائل کی مشکلات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے جب کہ آئین جنسی امتیاز کے بغیر ہر شہری کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور ایسا نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے جہاں خاتون آسانی سے اپنا مسئلہ بتا سکے۔ جج عدالتوں کے ماحول میں بہتری کے لیے کردار ادا کرتے رہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، ماڈل عدالتوں کا قیام بہت اچھا آئیڈیا ہے،ماڈل عدالتوں کے ساتھ دوسری عدالتیں بھی کردارادا کریں۔ کانفرنس سے خطاب میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ خواتین ججز کے مسائل کا بخوبی علم ہے ،
ضلعی عدالتوں میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہت سے کام کیے ، ورکنگ ویمن کے بچوں کیلئے ڈے کیئر سینٹر بنائے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے خصوصی بنچز بنائے گئے ہیں ، سائلین کی آسانی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔شہریوں کو کیسزسے متعلق آن لائن معلومات فراہم کی جارہی ہیں اور ضلعی سطح پرججوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کررہے ہیں ۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ شفاف اور بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شفاف عدالتی نظام قائم کریں۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ پنجاب کی عدالتوں میں 12 لاکھ کیسز زیر سماعت ہیں، 4 ماہ میں 5 ہزار سے زائد ریفرنس دائر کیے گئے،2 ہزارسے زائد ریفرنسزنمٹا دیے گئے اور کامیابی سے اہداف حاصل کررہے ہیں۔