اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت کے باہر اور اندر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا؟پتہ چل گیا،سب کچھ پوری منصوبہ بندی کیساتھ کیا گیا۔ابتدائی رپورٹ تیار،نجی ٹی وی کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ہنگامہ آرائی کی ابتدائی رپورٹ مرتب کر لی جس کے مطابق سماعت شروع ہونے سے پہلے مسلم لیگ ن کے لائرز ونگ کے صدر صدیق اعوان نے کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کی ،
اس ملاقات میں انہیں ہنگامہ آرائی کا ٹاسک دیا گیا ۔کیپٹن(ر) صفدر کی احتساب عدالت آمد پر وکلا کا ایک ریلا ان کے ساتھ عدالت میں داخل ہو گیا ، جبکہ مریم نواز کے ساتھ دوسرا گروپ داخل ہوا۔ ن لیگ لائرز ونگ کے صدر نے نیب کے پراسیکیوٹر کو دھکے دئے اور ن لیگ کے حمایتی وکلا نے عدالت میں چلانا شروع کر دیا، رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے باہر پولیس اور ایف سی کے جوانوں سے بھی اُلجھا گیا جبکہ ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خاور اکرام بھٹی نے پولیس آفیسر کو تھپڑ مارا ،جج محمد بشیر کی یہ رپورٹ سیکرٹری داخلہ کو ارسال کر دی گئی ہے۔دوسری جانب پولیس نے بھی ایک رپورٹ تیار کی جس کے تحت عدالت کے باہر وکلا کو چیکنگ کے لیے روکا اور روکنے پر وکلا نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ہنگامہ آرائی کے پیش نظر احتساب عدالت کو جوڈیشل کمپلیکس سے منتقل کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیررضامند ہوگئے ،یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے اندر اور باہر شدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی جس کے باعث نوازشریف ،مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم موخر کر دی گئی تھی ۔