اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب رینجرز نے غیر قانونی طور پر اور سویلین حکام سے اجازت لیے بغیر اقدام کیا، تفصیلات کے مطابق انکوائری میں یہ بات سامنے آنے کے بعد کہ پنجاب رینجرز نے اسلام آباد میں احتساب عدالت کی حدود کا محاصرہ ضلعی انتظامیہ یا سویلین حکام کی درخواست کے بغیر ہی سنبھال لیا تھا، ایک موقر قومی اخبار کا وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے آرمی چیف سے رابطہ کرلیا ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے ایک دستاویز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھیجی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈی جی پنجاب رینجرز سے بھی وضاحت طلب کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ رات اس واقعے کے حوالے سے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کی گئی۔ جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ رینجرز نے غیر قانونی طور پر اور سویلین حکام سے اجازت لیے بغیر یہ قدم اٹھایا لیکن اس تمام صورتحال میں یہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ احتساب عدالت کی حدود کا انتظام کس کے کہنے پر رینجرز نے سنبھالا۔ ذرائع کا کہناہے کہ حکومت کو آرمی چیف سے امید ہے کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لیں گے اور آرمی چیف ان کے خلاف کارروائی کریں جن کے غیر قانونی اقدام سے سویلین حکومت اور دفاعی ادارے کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ حکومت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی توقع رکھتے ہوئے یہ خواہش بھی رکھتی ہے کہ اس معاملے کو اس انداز سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے کہ آرمی اور حکومت کے درمیان کوئی تنازع نہ پیدا ہو۔ قومی اخبار کے مطابق رینجرز نے غیر قانونی طور پر احتساب عدالت کے علاقے کا محاصرہ کر لیا تھا اور ایسے افراد اور صحافیوں کو بھی اندر نہیں جانے دیا گیا جن کے پاس اجازت نامہ بھی موجود تھا۔
یہاں مبصرین اور نقادوں نے کہا کہ رینجرز والوں نے اس کارروائی کو بند کمرے کی کارروائی بنا دیا تھا حالانکہ مارشل لاء میں بھی عدالتی کارروائی کھلی ہوتی تھی۔ اس ساری صورتحال پر وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ اگر یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ ریاست اور سویلین انتظامیہ کی رٹ کیا ہے تو میں استعفیٰ دے دوں گا۔ جب وزارت داخلہ نے اس بارے میں کوئی احکامات ہی نہیں دیے تو رینجرز کس کے احکامات پر عمل کر رہی تھی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہاں ایک ہی قانون اور ایک ہی حکومت ہوگی اور ایک ریاست کے اندر دو ریاستیں کام نہیں چل سکتیں۔