اسلام آباد ( آن لائن)سیاسی راہنماؤں کی کڑی تنقید کے بعد خواجہ آصف کا دورہ امریکہ اہمیت اختیار کرگیا۔ وزیر اعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء کو دورہ امریکہ پر اعتماد میں لیا۔ وزیر خارجہ امریکہ کے ساتھ برابری اور باہمی شراکت کے ایجنڈے کے ساتھ امریکہ پہنچیں گے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے گزشتہ دنوں نیویارک ایشیاء سوسائٹی میں ایک تقریب کے دوران پاکستان میں جہادی تنظیموں کے بارے میں کھل کر اظہار کیا
جس کے بعد وزیر خارجہ کو سیاسی راہنماؤں کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ ا بلکہ بعض نے تو انہیں غدار وطن قرار دے دیا۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں جمعہ کے روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نئی امریکی پالیسی اور پاکستان کی حکمت عملی پر غور کیا گیا اور وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکہ کیلئے شرکاء کو اعتماد میں لیاگیا۔ اجلا س میں عسکری اور سول قیادت نے نئی امریکی پالیسی اور پاکستان کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد افغانستا ن اور جنوبی ایشیا ء کیلئے نئی پالیسی کے بعد خواجہ آصف کی بے باک تقریروں کے بعد لگتا تھا کہ تبدیلی آگئی اور پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں نئی پالیسی کا اعلان کرے گا مگر نیویارک میں انکے بیانات بالکل یوٹر ن ثابت ہوئے۔ملک کے اندر کڑی تنقید کے بعد وزیر خارجہ امریکی ہم منصب سے ملاقات کیلئے نئے جذبے کے ساتھ 3اکتوبر کو نیویارک روانہ ہونگے اب دیکھنا ہے اس دورے میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد وزیر خارجہ اپنے بیانات سے یوٹرن لیتے ہیں یا قائم رہتے ہیں ۔ واضع رہے کہ امریکی کے سیکرٹری آف سٹیٹ ٹیلر سن ان دنوں چین کے دورے پر ہیں اور خواجہ آصف کے دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر ٹرمپ چین کے صدر سے ملاقات کررہے ہونگے۔