لاہور (این این آئی) امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید کے وکیل نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کو 10کروڑ روپے ہرجانے کو لیگل نوٹس بھیج دیا ۔ حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حافظ محمد سعید باعمل مسلمان ہیں،خواجہ آصف نے امریکہ میں کہا کہ حافظ سعید وائٹ ہاؤس میں شراب پیتے اور دعوتیں اڑاتے تھے،کسی مسلمان بالخصوص باعمل شخص کے لیے ایسے الفاظ کا استعمال بہت افسوسناک ہے،
خواجہ آصف کا بیان ایک شخص نہیں پورے ملک کے لیے تکلیف دہ ہے۔ وکیل کے مطابق خواجہ آصف کا بیان قابل سزا جرم ہے اور قانون کے مطابق خواجہ آصف کو 5 سال کی سزا ہوسکتی ہے۔وکیل کے مطابق خواجہ آصف کو 14 دن کا لیگل نوٹس دیا وہ معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید باکردار اور باعزت صلاحیتوں کی حامل شخصیت ہیں۔ ان کے وکیل کی حیثیت سے آپ کو لیگل نوٹس ارسال کیا گیا ہے۔امریکہ میں دیے گئے آپ کے بیان نے ایک معزز پاکستانی شہری کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے۔عدلیہ کی رو سے ایک وکیل ہونے کی حیثیت سے میرا فریضہ ہے کہ آپ تک آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بنیادی حقوق کی شق پہنچاؤں جس کے تحت آئین ہر شہری کے وقار اور اس کی عزت کا ضامن ہے۔انہوں نے کہاکہ وائٹ ہاؤس میں شراب نوشی کے بیان نے میرے موکل کے وقار کو دوسروں کی نظر میں مجروح کیا ہے۔ 2002کے سیکشن 8 کے تحت آپ کو 14 روزہ نوٹس ارسال کیا جا رہا ہے جس میں آپ اپنے بہتان اور ہرزہ سرائی کے وضاحت کریں گے۔ایسے بیانات سے جہاں میرے موکل کے وقار کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرون ملک بھی ٹھیس پہنچی ہے، اس مد میں میرے موکل نے 100 ملین پاکستانی روپے کے ہرجانہ کا مطالبہ کیا ہے۔اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ کس قدر تعجب کی بات ہے کہ خواجہ آصف نے وزیر خارجہ کے منصب پر فائز ہوتے ہوئے بیرون ملک اپنے ہی ملک کے شہری کے متعلق ایسے الفاظ استعمال کئے۔
حافظ محمد سعید کے وکیل ہونے کی حیثیت سے آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ کا وائٹ ہاؤس جا کر شراب نوشی کرنا یا دعوت اڑانا تو درکنار، وائٹ ہاؤس کے قریب جانا بھی ثابت نہیں۔ وہ ایک محب وطن اور باوقار پاکستانی شہری ہیں جنہوں نے ہمیشہ نبی آخرالزماں حضرت محمد ﷺ کے فرمودات اور ارشادات کا پرچار کیاہے۔ آپ کا بیان پاکستان پینل کوڈ پی پی پی کے سیکشن 500 کے تحت آپ کو 5 سال کی سزا کا مجاز ٹھہراتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے چند دن قبل نیو یارک میں ایشیا سوسائٹی فورم پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ‘ہمیں حافظ سعید اور حقانی جیسے افراد کی پرورش کا الزام نہ دیا جائے۔ 20 سے 30 سال پہلے یہی افراد وائٹ ہاؤس دورہ جات پر شراب نوشی اور کھانا نوش کیا کرتے تھے۔یہ سراسر جھوٹ اور بہتان ہے۔ آئین کے آرٹیکل سیکشن 499میں درج ہے کہ جو شخص اپنے الفاظ میں، بول چال یا تحریر میں، کسی شخص کے وقار اور عزت کو باطل کرتا ہو،
تو یہ عمل اس شخص کی عزت اور وقار پر ہرزہ سرائی ثابت ہو گا”لہٰذاپاکستان پینل کوڈ پی پی پی کے سیکشن 500کے تحت آئین میرے موکل کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ آپ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرا سکے۔ مقدمہ سازی کے تمام اخراجات میرے موکل پر نہیں بلکہ آپ کے ذمہ ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حافظ محمد سعید اوران کی جماعت کی تھرپارکرسندھ اور بلوچستان میں ریلیف سرگرمیوں کی دنیا معترف ہے۔ وہ بھوکوں کو کھانا کھلاتے اور لوگوں کیلئے پانی کا بندوبست کرتے ہیں۔
ایسے محب وطن لوگ بہت کم پیدا ہوتے ہیں ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حافظ محمد سعید کیخلاف بے بنیاد الزام تراشی کسی ہندو یا کسی اور غیر مسلم کی طرف سے نہیں بلکہ اپنے ہی ملک کے وزیر خارجہ کی جانب سے بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے کی گئی ہے۔ اس سے کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ان کے اس عمل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان دوقومی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک ہے جس کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ قرآن و سنت پر مشتمل ہے۔ ایسے ملک میں کسی معزز شخص پر بلا جواز بہتان بازی بہت قبیح فعل ہے۔ خواجہ آصف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنی زبان پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ایسے شخص کو وزیر خارجہ کے منصب پر فائز نہیں ہونا چاہیے۔