واشنگٹن (این این آئی)وزیرخارجہ خواجہ آصف کی امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کے ساتھ ملتوی ہونے والی ملاقات دوبارہ شیڈول ہوگئی۔اب دونوں وزرائے خارجہ پانچ اکتوبر کو واشنگٹن میں ملیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متنازعہ افغان پالیسی کے اعلان کے بعد دونوں کے درمیان یہ ملاقات التواء کا شکار ہوگئی تھی
،واضح رہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان پر سنگین الزام تراشی کے باعث امریکی نائب وزیر خارجہ سے ملنے سے انکار کردیاتھا، پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ پاکستانی حکام فی الحال امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کو وقت نہیں دے سکتے۔حالات سازگار ہونے کے بعد ملاقاتیں ہونگی۔پاکستان کا استدلال تھا کہ امریکہ ، افغانستان میں اپنی ناکامیوں کابوجھ پاکستان پر نہ ڈالے۔ اب پاکستان نے امریکی صدر کی الزام تراشیوں کے بعد دوست ممالک سے مشاورت کے بعدنئی حکمت عملی ترتیب دے دی ہے ،پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا ساتھ دے کر بہت نقصان اٹھایا ہے۔ دھشتگردی کا خاتمہ سب کا مشترکہ مسئلہ ہے ، پاکستان افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے۔دھشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔امریکہ کو پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا ہوگا۔امریکہ کی نائب وزیر خارجہ ، اور افغانستان کیلئے معاون خصوصی ایلس ویلزنے 28اگست سے اسلام آباد کا دورہ کرناتھا جسے ملتوی کیاگیاتھا، انہوں نے اسلام آباد میں اعلی حکومتی حکام سے ملاقاتیں کرنا تھیں مگر پاکستانی قیادت نے ایلس ویلز سے ملنے سے انکار کردیا۔
پاکستان نے موقف اختیار کیا تھا کہ امریکی صدرٹرمپ کی پاکستان پر الزام تراشی کے باعث آئندہ کی حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں۔لہذا حکومتی وزراء، اعلی سرکاری حکام امریکی مہمان کو وقت نہیں دے سکتے۔امریکی نائب وزیر خارجہ دورہ جنوبی ایشیاء کے دوران امریکی صدر کی نئی افغان پالیسی ، دھشتگردی کے خلاف جنگ سمیت اقتصادی صورتحال پربات کرنا چاہتی تھی۔واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء اور افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی میں پاکستان پر دھشتگردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزامات عائد کئے اور پاکستان کوسنگین دھمکیاں دیں۔