اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے حقانی نیٹ ورک اور کالعدم تنظیموں سے متعلق سیمینار میں خطاب پر تنقید کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں انہیں طلب کرلیا۔اجلاس کے دور ان تحریک انصاف کی شیریں مزاری سمیت کئی اراکین وزیر خارجہ کے حقانی نیٹ ورک اور کالعدم تنظیموں سے متعلق دیئے گئے بیان پر پھٹ پڑے اور کہا کہ خواجہ آصف کے بیانات پاکستان کے لیے مزید مسائل بڑھائیں گے۔
اراکین کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے اور وضاحت مانگی جائے کیونکہ وہ جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں وہ امریکی پالیسی کو ماننے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن امریکا کے ’ڈو مور‘ کے مطالبے اور اپنا گھر ٹھیک کرنے کو درست قرار دینا مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف ان قربانیوں کی نفی ہے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیر خارجہ کا ہی اگر پالیسی کے خلاف بیان دے گا تو دشمن کی ضرورت نہیںٗ پتہ نہیں وزیر خارجہ کن کے مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں۔اراکین نے جنوبی ایشیا اور افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان اپنے دفاع اور سلامتی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے گا۔اراکین کے مطالبے پر آئندہ اجلاس میں وزیر خارجہ خواجہ اصف کو طلب کر لیا گیا، جبکہ سیکریٹری خارجہ کو بھی نئی امریکی پالیسی پر بریفنگ دینے کی ہدایت کی گئی۔کمیٹی نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے، جو کہ عالمی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔اراکین نے وطن کے دفاع کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں اور پاک فوج کے جوانوں اور افسران کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔
سوئٹزرلینڈ میں پاکستان مخالف بینرز اور پوسٹرز کے معاملے کو اراکین نے ملکی خود مختاری کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام انتہائی قابل مذمت اور عالمی اصولوں کے منافی ہے۔قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سابق وزیر مملکت خارجہ امور مخدوم خسرو بختیار کو چیئرمین خارجہ امور کمیٹی بھی منتخب کر لیا گیا، ان کا نام آفتاب شیرپاؤ نے پیش کیا جس کی نعیمہ کشور و دیگر اراکین نے توثیق کی۔