اسلام آباد،لاہور(این این آئی) تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر میڈیا نے غلط فہمیاں پھیلائیں اس پر ایک ہی فیصلہ ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر صرف عمران خان ہی ہوں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ نوازشریف انصاف سے نہیں بچ سکتے اور سچ کو نہیں چھپا سکتے ٗان کی اداروں کو لڑانے کوشش اب انہیں مہنگی پڑرہی ہے۔نعیم الحق نے الزام لگایا کہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس
بیورو کو چیرمین نیب لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف لندن جارہے ہیں، پتا نہیں وہ واپس بھی آئیں گے یا نہیں ۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پوری کوشش کریں گے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ سامنے لائی جائے، ڈان لیکس فوج کے خلاف سازش تھی جبکہ عدالتی احکامات کے باوجود ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ ابھی تک شائع نہیں ہوا، یہ رپورٹ اس لیے چھپائی جارہی ہے کہ اس سانحہ میں شہبازشریف اور رانا ثناء اللہ ملوث ہیں۔نعیم الحق نے کہا کہ نیب قوانین کے مطابق ہر کیس ایک ماہ میں حل ہوجانا چاہیے تاہم عدالت نے شریف خاندان کے کیسز میں 6 ماہ کا وقت دیا ہے، ہم امید کرتے ہیں سابق وزیر اعظم کی جانب سے انصاف کی راہ میں اٹکائے جانے والے روہڑوں کا عدالت نوٹس لے گی۔پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر غلط فہمیاں میڈیا نے پھیلائی، تحریک انصاف کے اجلاس میں اتفاق رائے ہوا تھا کہ اپوزیشن لیڈر صرف عمران خان ہوں گے اور کوئی نہیں، شاہ محمود قریشی اپوزیشن لیڈر کیلئے امیدوار نہیں ہیں۔ایک سوال کے جواب میں نعیم الحق نے کہا کہ حکومت کی جانب انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم پر سپریم کورٹ جائیں گے، یہ ترمیم آرٹیکل 62 اور 63 کی روح کے خلاف ہے۔دریں اثنا شاہ
محمود قریشی کے بطور قائد حزب
اختلاف پی ٹی آئی ارکان کے تحفظات منظور کرلئے گئے ہیں اور اب تبدیلی کی صورت میں عمران خان اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق کچھ روز قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی ایم این ایز نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی دوڑ میں شامل پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی پر شدید تحفظات کا اظہارکیا تھا تاہم اب فیصلہ ہوگیا کہ اگر پارلیمنٹ میں کوئی تبدیلی کی صورت پیدا ہوئی تو اپوزیشن لیڈر عمران خان ہی ہوں گے اور شاہ محمود قریشی قائد حزب اختلاف کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔پی ٹی آئی ایم این ایز کو آگاہ کردیا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں جو تحفظات پیش کئے گئے تھے انہیں تسلیم کرلیا گیا ہے اور اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر ہی من و عن عمل ہوگا تاہم کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو کسی معاملے پر اختلاف ہے تو وہ پارٹی تک ہی محدود رکھے کیوں کہ برملا اظہار سے جماعت کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے۔