اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل ’’92 نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے قائد حزب اختلاف کو تبدیل کرنے کیلئے سرگرم ہو جانے کے بعد نواز شریف نے اہم ہدایات جاری کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نا اہل سابق وزیر اعظم نواز شریف پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو بچانے کیلئے مولانا فضل الرحمن کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ
ضرورت پڑنے پر مصلحتاََ حکومت کا ساتھ چھوڑ کر اپوزیشن بنچوں پر بیٹھ جائیں۔ اس طرح پی ٹی آئی کو اپنا قائد حزب اختلاف لانے میں شدید دشواری ہوگی کیونکہ اسے پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور جے یو آئی سمیت چند اور جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے معاملے پر سیاسی ہلچل پیدا ہو گئی ہے، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے اسلام آباد کا رخ کر لیا، دونوں رہنماوں آج دوبئی سے اسلام آباد پہنچ کر اہم مشاورت کریں گے۔ آصف علی زرداری متعدد سیاسی معاملات پر اپوزیشن رہنماوں سے رابطے کریں گے۔ خورشید شاہ نے بھی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماوں سے رابطوں کا ہوم ورک مکمل کر لیا۔واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد کم و بیش 122 ہے۔ پیپلز پارٹی کے 47 ارکان ہیں، اے این پی اور قومی وطن پارٹی کا ایک ایک رکن بھی خورشید کے حامی ہیں۔ جماعت اسلامی کے چار ارکان بھی خورشید کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں اور وہ ممکنہ طور پر ان کی ہی حمایت کریں گے۔ مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین نے بھی اعتماد میں نہ لینے پر تحریک انصاف سے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔اس طرح ق لیگ کے دو ووٹ بھی خورشید شاہ کے پلڑے میں جاتے نظر آتے ہیں۔ بی این پی کا ایک رکن بھی پیپلز پارٹی کو ووٹ دے گا۔ اس طرح پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی تعداد 56 بنتی ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف
کے ارکان قومی اسمبلی کی تعداد 32 ہے ۔ عائشہ گلالئی، مسرت زیب، ناصرخٹک اور سراج محمد خان کو پالیسی سے اختلاف پر پارٹی سے نکالا جا چکا ہے جبکہ گلزار خان کے انتقال کے بعد ان کی نشست ابھی خالی ہے۔ اس طرح تحریک انصاف کے ووٹوں کی تعداد 28 ہے۔ آزاد رکن عامر ڈوگر کی شمولیت کے بعد پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 29 ہو جاتی ہے۔ شیخ رشید، جمشید دستی اور زین الہٰی کے ووٹ تحریک انصاف کو ملیں
گے، عوامی جمہوری اتحاد کے رکن قومی اسمبلی عثمان ترکئی کی پارٹی تحریک انصاف میں ضم ہو چکی ہے۔ ایم کیو ایم کے ارکان کی تعداد 24 ہے جن میں آصف حسنین پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں جبکہ سفیان یوسف کافی عرصے سے لندن میں موجود ہیں۔ اس طرح ایم کیو ایم کے پاس 22 ووٹ ہیں۔ اس طرح پیپلز پارٹی کے 56 ارکان کے مقابلے میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کیلئے تحریک انصاف کے پاس 55 ووٹ ہیں۔ اس
صورتحال میں فاٹا کے 6 آزاد ارکان کے ووٹ کسی ایک پلڑے میں چلے جائیں تو وہ فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ 3 دن پہلے پی ٹی آئی رہنماؤں نےاپوزیشن لیڈر سے متعلق متفقہ فیصلہ کیا تھا، یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہمارے اپوزیشن لیڈر عمران خان ہونگے، ایک دو روز میں اپوزیشن لیڈر کیلئے ووٹ کی تعداد کا پتہ چل جائیگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی سینیٹرزکوکل طلب کیا تھا، جن میں سے 2غیر حاضر تھے، عمران خان نے غیر حاضر دونوں سینیٹرز کی سخت سرزنش کی۔