اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف آج صبح احتساب عدالت میں پیش ہوگئے جہاں وہ پیشی کے چند منٹوں بعد پنجاب ہاوٴس واپس روانہ ہو گئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق احتساب عدالت نمبر 1میں سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے جہاں آج انہیں حاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی ۔نوازشریف جب عدالت پہنچے تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اہلیہ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے
جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ آپ جا سکتے ہیں۔ اس موقع پر جج نے مزید کہا کہ عدالت میں رش بہت زیادہ ہے آپ جا سکتے ہیں تا کہ رش کم ہو اور عدالتی کارروائی شروع ہو۔ اس موقع پر خواجہ حارث نے 3مختلف ریفرنسز میں وکالت نامے جمع کروائے ہیں۔واضح رہے کہ نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کیلئے کل ہی لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے ۔ان کے ہمراہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی تھے جو گزشتہ روز اثاثہ جات ریفرنس میں پیش ہوئے تھے ۔ان پر کل فرد جرم عائد کی جائے گی۔ادھرپاکستان عوامی تحریک نے ہائی کورٹ اسلام آباد میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کے خاندان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی متفرق درخوست دائر کردی ہے ، نواز شریف کا نام اگر ای سی ایل میں نہ ڈالا گیا تو پی اے ٹی کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے ، سابق وزیر اعظم اب ملک سے باہر گئے تو واپس نہیں آئیں گے ،شریف خاندان کو نام یس سی ایل میں ڈالنے سے قانون کی بالا دستی ہو گی ، نواز شریف اور ان کے خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے قانون کی بالادستی ہو گی ، پیٹ کے وکیل مخدوم نیاز انقلابی نے درخوست دائر کرتے ہوئے عدالت سے جلد سماعت کی درخواست کی ،اس کیس کے ریفرنس کی مکمل سماعت تک شریف خاندان کو بیرون ملک جانے سے روکا جائے ۔
درخواست رجسٹرار آفس نے وصول کر لی ہے۔ پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے بیرون ملک جانے پر تحفطات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ مین درخوست دائر کر دی ہے ۔ پیٹ کی جانب سے دی گئی دراخوست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اگر میاں نواز شریف اور ان کی فیملی پاکستان واپس نہ آئے تو ماڈل ٹون سانحہ کا کیس طویل مدت تک لٹک جائے گا جو پاکستان عوامی تحریک کیلئے ناقابل تلافی نقصان بھی ہو سکتا ہے لہذا کیس کا ریفرنس مکمل ہونے تک شریف خندان کا نام نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکیل مخدوم نیاز انقلابی نے عدالت سے ای سی ایل کی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کرنے کی بھی استدعا کی ۔