لاہور(آئی این پی ) لاہور ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ عام کرنے کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت سے انکار کردیا۔نجی ٹی وی کے مطابق لاہو رہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نے قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کرنی تھی، فل بینچ کے دیگر ممبران میں جسٹس عبدالسمیع خان اور جسٹس انوارالحق شامل تھے۔تاہم لاہور ہائیکورٹ کے
قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس یاور علی نے اپیل کی سماعت سے انکار کردیا جس کے بعد کیس کی سماعت کے لیے قائم تین رکنی فل بینچ ٹوٹ گیا ۔واضح رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے عدالتی حکومت کے باوجود سانحہ ماڈل ٹان کی تحقیقات سے متعلق جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ عام نہ کرنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کررکھی ہے۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا، جس کو پنجاب حکومت چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا ہے جس پر پنجاب حکومت نے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لا نے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دے رکھی تھی ۔ عوامی تحریک کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نے فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا حکم دے دیاہے ۔یاد رہے کہ 17جون 2014کو پولیس نے منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ پر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے آپریشن کیا تھا جس میں کارکنان کی مزاحمت کرنے پر پولیس نے ان پر فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد شہید ہو گئے تھے ۔سانحہ کی تحقیقاتی رپورٹ جسٹس باقر نجفی نے تیار کی تھی مگر حکومت نے اسے منظر عام پر لانے سے انکار کر دیا تھا اور اس رپورٹ کی عوام تک رسائی سے گریزاں رہی ہے۔