اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے سماعت کی دوران سماعت مخدوم نیاز ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ سابق وزیراعظم نے عدلیہ کے خلا ف ہرزہ سرائی کی ہے جلوس اور ہجوم اکٹھاکرکے عدالتوں کے بارے میں ہرزہ سرائی کرنا قابل سزا جرم ہے چیئرمین پیمرا کی غفلت اور مجرمانہ خاموشی پر عدالت عالیہ پیمرا کو احکامات جاری کریں
بعدازں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی.اس سے قبل گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت ہے تو عمران خان کو گرفتار کرنا پڑے گا، نواز شریف کی گرفتاری کا حکم آیا تو عمل کریں گے اور کوئی چارہ نہیں۔ مریم نواز نے اچھے طریقے سے والدہ کی انتخابی مہم چلائی، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا جلسے، انٹرویو اور پارلیمنٹ میں تقریر کا انداز الگ ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے اتفاق نہیں احترام ضرور کرتے ہیں۔ روزنامہ دنیا کے مطابق ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ سیاست میں تبدیلی عوام سےآتی ہے، عدالتوں سے نہیں۔ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ دو تہائی نہیں اتفاق رائے سے تبدیل کریں گے۔ اسحاق ڈار کو مستعفی ہونے کا نہیں کہوں گا وہ کیس لڑیں گے۔ فواد حسن فواد رائے ونڈ کا فیصلہ لے کر میرے پاس نہیں آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو کتنے عرصہ کے لئے نا اہل کیا گیا یہ واضح نہیں، اگلا الیکشن نواز شریف کے نام کا ہو گا۔ چودھری نثار پارٹی کے سینئر ترین لیڈر ہیں، مریم نواز کے بارے میں انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا، یہی جمہوریت ہے۔ چودھری نثار سے کہوں گا کہ پارٹی فیصلہ تسلیم کریں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ نومبر کے بعد لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی۔ادھروزیراعظم شاہد خاقان عباسی سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کے لیے لندن پہنچ گئے،وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف بھی لندن میں موجود ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف لندن پہنچ گئے جہاں وہ نواز شریف سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم اس کے بعد امریکہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک جائینگے جہاں وہ پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے ۔ شاہد خاقان عباسی 21ستمبر کوجنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کرینگے۔