اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صحافی و اینکر پرسن منصور علی خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں مریم نواز سے سوال کیا کہ پوری انتخابی مہم میں عمران خان کو آپ نے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا ہے، آپ نے ان کے لیے مہرے کا لفظ بھی استعمال کیا مگر ڈاکٹر یاسمین راشد کے حوالے سے آپ نے کوئی زیادہ تنقید نہیں کی، ان پر تنقید کے حوالے سے کوئی بات آپ کو ملی نہیں یا پھر عمران خان کے حوالے سے نفرت بہت زیادہ ہے،
اس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اگر میں تنقید چاہتی تو میرے پاس بہت زیادہ مواد ایسا ہے جس پر میں بات کر سکتی تھی، جس طرح یہ میری والدہ کو نااہل کرانے کے لیے کورٹ میں گئے ہیں اور ان کے پیپر مسترد کرانے کے لیے کورٹ میں گئے ہیں، میں نے ایسا نہیں کیا کیونکہ میری والدہ کے خلاف جو امیدوار ہیں میرا ان سے مقابلہ نہیں ہے اور مسلم لیگ (ن) کا ان سے مقابلہ نہیں ہے اور جو پارٹی کے ان کے سربراہ ہیں ان کی پوری پارٹی ہے، ہماری جو کوشش ہے ہمارا جو نقطہ نظر ہے وہ ان سب کے دماغوں کو ملا کر بھی ان سے بڑا ہے، ہماری کوشش ان کی سمجھ سے بھی بڑی ہے، وہ ابھی تک 90 کی دہائی کی سیاست میں جی رہے ہیں، ان کو یہ نہیں پتہ کہ نہ صرف وقت بدل گیا ہے بلکہ سیاست بھی بدل گئی ہے، جس طرح کی وہ سیاست کر رہے ہیں وہ صرف ایک دھبے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، کبھی انگلی کے پیچھے چھپنا، کبھی دھاندلی کے پیچھے چھپنا، کبھی کورٹ کے پیچھے چھپنا، کبھی الیکشن ٹربیونلز کے پیچھے چھپنا، مسلم لیگ کو نہ اس قسم کی سیاست کی ضرورت ہے اور نہ ہی اس قسم کے ہتھکنڈوں کی ضرورت ہے، یہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کو پتہ ہے کہ میدان میں انشاء اللہ شکست ہو گی تو مجھے اس قسم کی تنقید کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی، میں نہ صرف مثبت سوچتی ہوں بلکہ آپ نے اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا،
میں نے کبھی نہ سوچا نہ کبھی مجھے نام لینے کی ضرورت کبھی محسوس ہوئی، منصور علی نے سوال کیا کہ عمران خان کی کبھی کوئی اچھی کوالٹی آپ نے دیکھی ہو، اس کے بارے بتائیں تو اس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ میں ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی کیونکہ میری نظر میں وہ کوئی ایشو نہیں ہیں، ہمارے ایشو بڑے ہیں جس کے لیے ہم جدوجہد کر رہے ہیں، میری نظر میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، نہ ہی وہ کوئی ایسی طاقت ہیں کہ جس کے بارے میں بات کی جائے۔