اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صدر ممنون حسین کو صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق شریف خاندان نے سپریم کورٹ کی طرف سے کسی مشکل صورتحال سے بچنے کے لئے نئی حکمت عملی وضح کر لی جس کے لئے اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت کے بعد شریف خاندان کے کسی ایسے فرد کو صدر بنانے پر غور کیا جا رہا ہے جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا اعتماد ہو۔
شریف خاندان اس منصوبے پر اس صورت میں عملدرآمد کریں گے اگر سپریم کورٹ سے انہیں کوئی خاطر خواہ ریلیف نہیں ملتا اس حکمت عملی پر کئی سینئر وزراءجن میں وزیر دفاع خواجہ آصف، سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور اسحاق ڈار نے کام شروع کر دیا ہے۔ یہ حکمت عملی اس لئے بنائی جا رہی ہے کہ اگر مریم نواز شریف کو یا کسی اور شریف فیملی کے ممبر کو وزیراعظم بنایا جاتا تو ن لیگ کے اندر شدید پھوٹ پیدا ہو سکتی تھی اس لئے شریف خاندان نے الیکشن سے قبل صدر ممنون حسین کو گھر بھیج کر کسی اعتماد والی شخصیت کو صدر بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت کو اپنے زیراثر رکھا جائے اور الیکشن میں کامیابی کی صورت میں آرٹیکل 62,63 میں تبدیلی کر کے سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف کی اہلیت کے لئے راستہ بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں لندن میں بھی اہم ملاقاتیں ہوئیں اور پاکستان کے اندر بھی مخصوص افراد کو یہ اہم ذمہ داری سونپی جا چکی ہے اسی منصوبے کو تقویت دینے کے لئے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی گٹھ جوڑ کیا جا رہا ہے تاکہ (ن) لیگ کے برسراقتدار آنے کے بعد آئین میں تبدیلی کے موقع پر مذکورہ جماعتیں ساتھ دیں۔