اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور کیپٹن صفدر کی نظرثانی درخواستوں پر شریف خاندان کے وکلاء نے عدالت سے پانچ رکنی بنچ کی استدعا کی، جس پر تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ سے سابق وزیراعظم نواز شریف، بچوں اور داماد کیپٹن صفدر کی نظر ثانی درخواستوں پر پانچ رکنی بنچ بنانے کی سفارش کر دی۔
تین رکنی بنچ نے لارجر بنچ کی تشکیل کا معاملہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھجوا دیا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پاناما نظرثانی درخواستوں پرسماعت کی، اس سماعت کے دوران سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے کہا کہ 28 جولائی کا فیصلہ پانچ جج صاحبان کا تھا اور اس پر پانچوں کے دستخط تھے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ بھی سوال ہے کہ دو جج پانچ رکنی بنچ میں آ کر کیسے بیٹھے، 5 رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی پر پہلے سماعت کی جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ تین رکنی اکثریتی فیصلہ تبدیل ہونے سے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہوجائے گا، انہوں نے کہا کہ فرض کریں نظرثانی درخواستوں کے لیے پانچ رکنی بنچ بن جائے، فیصلہ کن ججمنٹ تین رکنی بنچ کی ہے، اس طرح دو ارکان کا فیصلہ بے سود ہوگا۔ تین رکنی بنچ نے نظرثانی درخواست پر پانچ رکنی بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیج دیا ہے، پاناما کیس فیصلہ پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔