پیر‬‮ ، 28 اپریل‬‮ 2025 

صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا،پانامہ میں موجود 436 افراد کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے‘ سینیٹر سراج الحق

datetime 12  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوا،جماعت اسلامی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم چوکوں،چوراہوں میں کرپشن کے خلاف لڑائی لڑیں گے، ہم ایوانوں میں بھی لڑیں گے اور عدالتوں میں بھی پیروی کریں گے پانامہ

میں موجود 436 افراد کا بھی اب آڈٹ ہونا چاہیے، ہم کرپٹ سسٹم، کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔پانامہ کیس فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اﷲ کی طرف سے ایک بے آواز لاٹھی ہے ابھی بہت سے سنگ باقی ہیں جن پرابھی اس لاٹھی نے گرنا ہے مجھے افسوس ہے کہ حکمران طبقہ نے کبھی بھی عدالتی فیصلوں کو قبول نہیں کیا حکمران شاہی خاندان صرف وہی فیصلہ قبول کریں گے جو ان کے حق میں ہے لیکن یہ مرحلہ نہیں آئے گا آج بھی سماعت ہو گی اور تکنیکی ایشو انہوں نے ضرور اٹھایا ہے لیکن میری اپنی دانست میں بھی ان کے لیے سکوپ بہت کم ہے۔سراج الحق نے کہا کہ ہمارا موقف یہی ہے کہ جو ہم نے گزشتہ روز لاہور سے راولپنڈی تک 15 مقامات پر جلسوں میں لوگوں کو بتایا ہے کہ ہم سب کااحتساب چاہتے ہیں اور صرف نواز شریف کے احتساب سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پانامہ لیکس میں 436 افراد کے نام موجود ہیں اوروعدہ کیا گیا تھا کہ ہم سب کا آڈٹ کریں گے۔ان سب کے نام موجود ہیں ان سب کے پتے موجود ہیں ان سب کی تفصیلات موجود ہیں اس لیے اب ہم چاہیں گے کہ نواز شریف کی نا اہلیت کے بعد ان تمام لوگوں کا آڈٹ ہونا ضروری ہے جس میں جج بھی ہے جس میں بیوررکریٹ اور سیاسی لیڈر بھی ہیں۔ہماری قوم کو ایک

موقع ہاتھ لگا ہے اگر یہ موقع ہم نے ضائع کیا تو یقین جانیے پھر کبھی بھی کوئی احتساب کا مطالبہ بھی نہیں کر سکے گا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ اب اس بیماری سے نجات پانی ہے تو پوری قوم نے مل کر اس کے خلاف لڑنا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں میں عام کارکن دیانتدار ہے اور وہ کرپشن فری پاکستان چاہتا ہے لیکن مسئلہ قیادت کا ہے۔ تمام سیاسی لیڈروں کا فرض تھا کہ کرپٹ لوگوں کو اپنی پارٹیوں میں جگہ نہ دیتے ، انہیںپارٹی کا

ٹکٹ نہ دیتے لیکن جہاں قیادت خود کرپشن میں ملوث ہو پھر ایسی قیادت سے یہ مطالبہ کرنا کہ آپ کرپٹ آدمی کو پارٹی میں نہ لیں یہ فضول ہے ان کا کہنا تھا کہ اب قومی شعور بیدار ہوا ہے اور بحیثیت مجموعی ہم کرپٹ سسٹم اور کرپٹ پریکٹس اور کرپٹ قیادت کے خلاف اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے تاکہ پاکستان ایک کرپشن فری پاکستان بن جائے۔سراج الحق نے کہا کہ پانامہ میں سامنے آنے والے تمام افراد کے خلاف ہم نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے نام بھی دیئے ہیں۔پورا کیس ہم نے رکھا ہے اب ہم اس کی پیروی کررہے ہیں 14 ستمبر کو میں نے لاہور میں دوبارہ سینئر قیادت کا اجلاس بلایا ہے ہمارا ایک نئے عزم سے اس کی پیروی کا پروگرام ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…