جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

روہنگیا باغیوں نے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا

datetime 10  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)میانمار میں روہنگیا مسلمان باغیوں نے ریاست رخائن میں جاری بحران کو کم کرنے کے لیے ایک ماہ کی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ارکان روہنگیا سیلویشن آرمی (آرسا) نامی تنظیم نے کہا ہے کہ اس جنگ بندی کا آغاز اتوار سے ہوگا اور انھوں نے میانمار کی فوج سے بھی کہا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔آرسا کی جانب سے 25 اگست کو ایک پولیس چوکی پر حملے کے جواب میں میانمار کی فوج وسیع پیمانے پر آپریشن کر رہی ہے۔تب سے لے کر اب تک کچھ

اندازوں کے مطابق تقریباً 290000 روہنگیا نے رخائن چھوڑ کر پروسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی تنظیموں کو میانمار سے جان بچا کر بھاگنے والے روہنگیا کی مدد کے لیے فوری طور پر 77 ملین ڈالر درکار ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔میانمار کی آبادی کی اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھتی ہے۔ میانمار میں ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ روہنگیا مسلمان ہیں. ان مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بنیادی طور پر غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر ہیں. حکومت نے انھیں شہریت دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم یہ یہ ميانمار میں نسلوں سے رہ رہے ہیں. ریاست رخائن میں 2012 سے فرقہ وارانہ تشدد جاری ہے. اس تشدد میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں گئی ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگ بےگھر ہوئے ہیں.بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان آج بھی خستہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں. انھیں وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک اور زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے. لاکھوں کی تعداد میں بغیر دستاویزات والے روہنگیا بنگلہ دیش میں رہ رہے ہیں جو دہائیوں پہلے میانمار چھوڑ کر وہاں آئے تھے۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کی فوج کی طرف سے بنگلہ دیش کے ساتھ سرحد پر بارودی سرنگیں بچھائے جانے کی تصدیق کی ہے۔تنظیم نے عینی شاہدین اور اپنے ماہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ بارودی سرنگوں کے پھٹنے سے

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کم از کم ایک شہری ہلاک اور دو بچوں سمیت تین افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کرائسس ریسپانس ڈائریکٹر تیرانہ حسن کا کہنا ہے کہ اپنے جانیں بچا کر بھاگنے والے نہتے افراد کے خلاف اس انتہائی گھناونی حرکت کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔بنگلہ دیش کے حکام نے بھی میانمار فوج کی طرف سے سرحد پر بارودی سرنگیں بچانے کے اقدام پر احتجاج کیا ہے۔میانمار کی فوج کے ایک اعلی اہلکار نے برطانوی خبر رساں ادارے روائٹرز کو بتایا کہ یہ بارودی سرنگیں نوے کی دہائی میں بچھائی گئی تھیں اور حال میں فوج نے ایسی کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔دریں اثنا عالمی امدادی ایجنسی ریڈ کراس میانمار میں اپنی کارروائیاں تیز کر رہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ پر میانمار کی حکومت کی طرف سے روہنگیا باغیوں کی امداد کرنے کے الزام کے بعد اسے اپنی کارروائیاں کم کرنی پڑ رہی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…